لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ غازی پور علاقہ میں رہنے والے ایچ اے ایل کے ٹیکنیشین کی بیوی نے آج گھر میں پھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون دماغی طور سے بیمار تھی۔ دوسری جانب گوسائیں گنج علاقہ میں ایک کاشتکار کے سولہ سالہ بیٹے نے پھانسی لگاکر جان دے دی۔ کسان کے بیٹے کے ذریعہ خودکشی کے اسباب کا فی الحال پتہ نہیں چل سکا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق ایچ اے ایل کالونی میں رہنے والے ٹیکنیشین
سدھیر کمار وشو کرما اپنی ۴۵ سالہ اہلیہ ششی اور دو بیٹوں کے ساتھ رہتے ہیں سدھیر کا ایک بیٹا سوربھ دہرا دون میں زیر تعلیم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ آج صبح تقریباً دس بجے سدھیر اپنے بیٹے سوربھ کو چار باغ ریلوے اسٹیشن چھوڑنے کیلئے گیا تھا اس کے بعد جب وہ گھر واپس ہوا اور پھر دفتر چلاگیا۔ دوپہر کو جب وہ اپنے گھر واپس ہوا تو دیکھا کہ گھر کا دروازہ اندر سے بند تھا اس نے اپنی بیوی کو کافی آوازیں دیں لیکن اندر سے کوئی جواب نہیں ملا اس پر سدھیر نے کھڑکی سے جھانک کر دیکھا تو اس کی بیوی کی لاش پنکھے کے سہارے لٹک رہی تھی۔ یہ صورتحال دیکھ کر سدھیر نے شور مچاد یا۔ شور سنتے ہی آس پاس کے لوگ اکٹھا ہو گئے۔ لوگوں نے کسی طرح گھر کا دروازہ توڑا اور گھر کے اندر پہنچے۔ واقعہ کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے ششی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ دوسری جانب گوسائیں گنج کے مستے مئو گاؤں میں ایک کاشتکار رام ادھار اپنی بیوی دو بیٹوں اور ایک بیٹی کے ساتھ رہتا ہے۔ رام ادھار کاشتکاری کے ساتھ ہی دودھ فروخت کرنے کا بھی کام کرتا ہے۔ بتایا جاتا کہ آج صبح وہ دودھ فروخت کرنے کیلئے گیا تھا اس کا بیٹا اسکول گیا ہوا تھا اور بیوی و بیٹی دوا لینے کیلئے چلے گئے۔
اس درمیان گھر پر اس کا ۱۵ سالہ بیٹا شیوم اکیلا موجود تھا۔ تھوڑی دیر کے بعد جب رام آدھار کی بیوی اور بیٹی دوا لیکر گھر واپس ہوئیں تو دیکھا شیوم کی لاش کنڈے میں پلاسٹک کی رسی کے سہارے لٹک رہی تھی۔ بیٹے کی لاش دیکھتے ہی دونوں بدہواس ہوکر شور مچانے لگیں۔ شور سنتے ہی گاؤں والے اکٹھا ہوگئے۔ اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔ موقع پر پہنچ گوسائیں گنج پولیس نے شیوم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔ ابھی اس بات کا پتہ نہیں چل سکا ہے کہ شیوم نے خود کشی کیوں اور کن حالات میں کی ہے۔