لندن کی پہلی بجلی خراب فارم سے دوچار رہے وکٹ کیپر میٹ پرائر پر گری جنہوں نے باقی میچوں سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا جبکہ کپتان ایلیسٹیر کک کو ہٹانے کا مطالبہ نے آج زور پکڑ لیا ۔ پرائر نے خراب فارم اور چوٹوں کی وجہ سیریز کے باقی میچوں کیلیے ٹیم سے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کام کے ساتھ انصاف نہیں کر پا رہے ہیں۔ کک پچھلی سات اننگز میں 115رن ہی بنا سکے ہیں۔ اس کے علاوہ کپتان کے طور پر بھی ان کے ناکام رہنے سے کئی سابق کرکٹروں نے انہیں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کہا کہ کک میں 13000 ٹسٹرن بنانے کی صلاحیت ہے لیکن اگر وہ اسی طرح خراب فارم میں رہے تو ان کا مستقبل تاریکی ہے۔ انہوں نے ڈیلی ٹیلی گراف میں اپنے کالم میں لکھامجھے معلوم ہے کہ انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ نے کک کو کافی وقت دیا ہے لیکن کئی بار تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ کچھ تو گڑبڑ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ کک چاہتے ہیں کہ سلیکٹر دخل دے کر ان کو اس سخت آزمائش سے بچائے۔ان میں 13000 ٹسٹ رن بنانے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کک کو چھ مہینے کا بریک لے کر خاندان کے ساتھ وقت خرچ چاہئے۔شین وارن 2003 میں پابندی کی وجہ سے ایک سال سے باہر رہے اور اس کے بعد اپنا سب سے بہترین مظاہرہ کیا۔ کک کو آرام دینا مشکل فیصلہ ہوگا لیکن اسے دباؤ سے بچانے کے لئے ایسا کرنا ہوگا۔ انگلینڈ کے سابق سلامی بلے باز بائیکاٹ نے بھی کہا کہ کک کی الوداعی کا وقت آ گیا ہے لیکن انہوں نے یہ بھی سوال اسے مارا کہ کیا سلیکٹروں میں یہ قدم اٹھانے کی ہمت ہو گی۔انہوں نے کہا چونکہ ایلسٹیر کک نے ٹیم کی بھلائی کیلئے کپتانی چھوڑنے سے انکار کیا ہے تو کیا انگلینڈ کے سلیکٹر انہیں برطرف کرنے کا قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر سلیکٹر کک کو نہیں ہٹاتے ہیں تو انہیں برطرف کر دیا جانا چاہئے۔
لارڈس پر انگلینڈ کے خلاف 28 سال بعد ملی ٹسٹ جیت کے ہیرو ہندوستانی فاسٹ بولر ایشانت شرما کا خیال ہے کہ ان کے ساتھی کھلاڑیوں کے علاوہ کوئی ان کی کوششوں کی تعریف نہیں کرتا۔ ایشانت نے دوسرے ٹسٹ میں ملی جیت کے بعد کہا کہ کئی بار مجھے لگتا ہے کہ ٹیم کے میرے ساتھیوں کے علاوہ میرے کوششوں کی کوئی داد نہیں دیتا۔آج بھی چونکہ مجھے وکٹ ملے ہیں تو لوگ میری تعریف کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہالیکن کئی بار میں مہنگا ثابت ہوا اور میری حکمت عملی ناکام رہی لیکن کسی نے اس بات کی تعریف نہیں کی کہ میں 80 اوور سے پرانی گیند سے مسلسل بائونسر ڈال رہا تھا۔انہوں نے بی سی سی آئی ٹی وی سے کہا میرے ساتھ ہمیشہ ایسا ہوا ہے اور مجھے اس کی عادت ہو گئی ہے۔میں اتنا تجربہ کار تو ہو گیا ہوں کہ ہر کسی کی بات کا مجھ پر اثر نہیں ہوتی۔مجھے پتہ ہے کہ میری ٹیم کو مجھ پر اعتماد ہے اور وہ میری شراکت کی تعریف کرتے ہیں۔ میرے لئے وہی کافی ہے۔ایشانت نے دوسرے ٹسٹ کی دوسری اننگز میں 74رن دے کر سات وکٹ لیے۔انہوں نے کہا کہ 2011 میں لارڈس پر کھیلنے کا تجربہ ان کے کام آیا۔ انہوں نے کہاپچھلی بار میں نے یہاں چار وکٹ لئے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ پہلے سیشن میں اچھی گیند بازی کے باوجود مجھے وکٹ نہیں ملے تھے۔واپسی پر میں نے چار وکٹ حاصل کئے۔ ایشانت نے کہا کہ وہ میرے دماغ میں تھا۔ مجھے پتہ تھا کہ اس میدان پر کافی وکٹ ملتے ہیں لیکن مجھے احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ میں نے سمیع اور بھونیشور سے بھی کہا اور انہوں نے بھی اسے آزمایا۔ انہوں نے کہا ڈنکن مجھ سے اور بائونسرس ڈالنے کیلئے کہتے رہتے ہیں لیکن کئی بار یہ حکمت عملی کام کرتی ہے تو کبھی نہیں۔ مجھے یہ سیکھنے کو ملا کہ سپاٹ وکٹ پر اگر آپ مسلسل شارٹ گیند ڈالتے رہیں تو ایسے نتائج مل سکتے ہیں جن کو آپ نے تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا کبھی انہوں نے ایک اننگز میں اتنے بائونسر ڈالے ہیں، انہوں نے کہانہیں،اپنی کی زندگی میں نئی چیزوں کا تجربہ کرتے رہتے ہیں۔میرے لئے یہ ویسا ہی تھا۔ ہندوستانی ٹیم کے سب سے تجربہ کار گیند باز ایشانت نے کہا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ تجربہ بانٹ کر تیز حملے کی رہنمائی کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاجب میں میدان پر ہوتا ہوں تو دوسرے تیز گیند بازوں سے بھی بات کرتا ہوں اور اسی طرح کے حالات میں اپنے تجربے بانٹتا ہوں۔اگر 20 وکٹ لینے ہیں تو سب سے ضروری ہے کہ بولر آپس میں مسلسل بات کرتے رہے۔ زیادہ میچ کھیلنے کا تجربہ ہونے کی وجہ سے میں میدان پر تیز گیند بازوں کی رہنمائی کی کوشش کرتا ہوں لیکن میدان سے باہر میں سینئر نہیں رہتا چونکہ ہم سب ایک عمر کے ہیں۔ مہندر سنگھ دھونی کی قیادت والی ٹیم انڈیا نے انگلینڈ کو لارڈس میدان میں پیر کو دوسرے ٹسٹ میں 95رن کی زبردست شکست دینے کے دوران کئی ریکارڈ بنا لئے ہیں۔ ہندوستان کی لارڈس میں 1986 کے بعد جا کر یہ پہلی جیت تھی تب کپل دیو کی کپتانی میں ہندوستان نے ٹسٹ جیتا تھا۔ ہندوستان نے 28 سال کے طویل وقفے کے بعد لارڈس میں جیت حاصل کی۔ یہ بھی دلچسپ ہے کہ 1986 کی جیت میں کپل دوسری اننگز میں شاندار بولنگ کارکردگی کی وجہ مین آف دی میچ بنے تھے اور یہاں ایشانت شرما دوسری اننگز میں سات وکٹ لے کر مین آف دی میچ بنے۔ ہندوستان کی لارڈس میں یہ دوسری اورانگلش زمین پرچھٹی جیت تھی۔ہندوستانی جیت کے محرک تیز گیندباز ایشانت شرما نے 74 رن پر سات وکٹ لے کر نہ صرف اپنے کیریئر کا بہترین مظاہرہ کیا بلکہ اس میدان میں کسی ہندوستانی گیندباز کے بہترین کارکردگی کا 78 سال پرانا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا۔اس سے پہلے امر سنگھ نے 1936 میں لارڈس میں 35 رن پر چھ وکٹ لئے تھے۔ ہندوستان کی غیر ملکی زمین پر 2011 کے بعد سے یہ پہلی جیت تھی ہندوستان کو 2011 کے انگلینڈ کے دورے میں 0 ۔ 4کی کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس جیت کے ساتھ پانچ میچوں کی سیریز میں 1۔ 0 کی سبقت بنالی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب دو ہندوستانی گیندبازوں نے ایک ہی ٹسٹ میں چھ یا اس سے زیادہ وکٹ لیے۔ بھونیشور کمار نے جہاں پہلی اننگز میں چھ وکٹ وہیں ایشانت شرما نے دوسری اننگز میں سات وکٹ جھٹک لیے۔