گلاسگو۔ 20 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کا یہاں شاندار تقریب کے ذریعہ آغاز ہوا جس میں اسکاٹ لینڈ کی ثقافت اور ورثے کا رنگا رنگ نمونہ پیش کیا گیا۔ گیارہ دن تک چلنے والے اس تقریب میں 71 ممالک کے 4500 سے زیادہ کھلاڑیوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے ملکہ الزابیتھ دوم نے یہاں سلیٹ پارک میں تقریبا 35000 ناظرین کی موجودگی میں کھیلوں کی سرکاری آغاز کا اعلان کیا۔ ملکہ نے اس موقع پر موجود لوگوں سے کہا کہ وہ مشکل کے وقت میں متحد رہیں۔ رنگوں اور مسرت کے سنگم کے درمیان دکھ کی جھلک بھی دیکھنے کو ملی جب ملیشیا کا طیارہ تعداد ایم 17 میں مارے گئے 298 افراد کی یاد میں ایک منٹ تک خاموش رکھا گیا۔اسکاٹ لینڈ کے گلا سگو میں بدھ کی دیر رات 20 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں فن و ثقافت، موسیقی، جگمگاتی روشنی اور دنیابھر سے آنے والے اتھیلٹوں کی امیدوں کے ساتھ اس سب سے بڑے کھیلوں کا آغاز ہوا۔سال کے سب سے زیادہ گرم دن یہاں سیلٹ پارک میں 40 ہزار شائقین کے سامنے اسکاٹ لینڈ کے تقریباً دو ہزار فنکاروں نے روایتی سے لیکر جدید ثقافت کو نغمہ اور موسیقی کے ساتھ پیش کیا۔ اونی لباس میں ملبوس ڈانسروں اور پائپ بینڈس کے فنکاروں نے 11 دن تک چلنے والے 20 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں رنگ بکھیر دئے۔مشہور نغمہ نگار راڈا سٹیوارٹ اور سوسن بائل نے تین ہزار رضاکاروں کے ساتھ مل کر شائقین سے ھچا ھچ بھرے اسٹیڈیم میں موسیقی کا ایسا سماں باندھا کہ کھلاڑیوں سے شائقین تک کوئی بھی اس موسیقی کے ماحول میں خود کو ڈوبنے سے روک نہیں پایا۔رقص و موسیقی اور ثقافتی پروگرام کے حیرت انگیز نظارے کے تقریباً دو گھنٹے کے بعد کھیل کے مشعل اپنے ایک لاکھ 90 ہزار کلومیٹر کے سفر کو پورا کر کے اسٹیڈیم میں پہنچا۔ اس درمیان نو طیارے قوس و قزح کے رنگ آسمان میں ب ھیرتے ہوئے نکلے اور برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم اسٹیڈیم میں پہنچی اور روایت کے مطابق انہوں نے کھیلوں کے شروع ہونے کا اعلان کیا۔ملکہ نے کہایہمیرے لیے بہت خوشگوار تجربہ ہے کہ میں 20 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کا اعلان کر رہی ہوں۔ملکہ نے اپنے پیغام میں کھیلوں کی یہ مشعل تمام دولت مشترکہ ممالک کے لوگوں کو ایک ساتھ شامل کرنے کا کام کرتاہے اور ہمیں ہماریاصولوں اور مقاصد کو مکمل کرنے کی یاد دلاتا ہے ۔انہوں نے کہایہ مشعل اب کھیلوں کے افتتاحی تقریب کے لیے گلاسگو میں پہنچ چکا ہے جس شہر کو اپنی ثقافت اور کھیلو ںمیں کامیابیوں اور لوگوں میں گرمجوشی کے لیے جانا جاتا ہے ۔اسکاٹ لینڈ میں سال 1970 اور 1986 کے بعد تیسری بار دولت مشترکہ کھیلوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے کھیل ایڈنبرا میں منعقد کئے گئے تھے۔گلاسگو کو بھلے ہی دو میجر فٹ بال کلبوں کے لیے زیادہ پہچانا جاتا ہو لیکن سیلٹ پارک میں جیسے ہی 71 ممالک کے 4500 کھلاڑی اپنے اپنے ملک کے پرچم لیے میدان میں داخل ہوئے تو مکمل ماحول ہی بدل گیا۔ گویا ایسا لگ رہا تھا جیسے مکمل اسکاٹ لینڈ ہی دولت مشترکہ کھیلوں کے رنگ میں رنگ گیا ہو۔دولت مشترکہ ممالک کی آدھی سے زائد آبادی کی نمائندگی کر نے والے سب سے بڑے ملک ہندوستانی ٹیم کی قیادت شوٹر وجے کمار نے کی۔ سال 2010 نئی دہلی دولت مشترکہ کھیلوں کے میزبان ہندوستان کے 221 کھلاڑی روایتی لباسوں میں پورے جوش اور توقعات کے ساتھ میدان میں سیدھے قدموں کے ساتھ چہل قدمی کرتے ہوئے آئے اور ساتھ ہی بجنے والی بالی ووڈ کی موسیقی نے ان کے جوش کو دوگنا کر دیا۔دریں اثنا ملائیشیا کے کھلاڑیوں نے دنیا کے سامنے حال ہی میں دو بڑے طیارے حادثوں میں ہلاک ہونے والے اپنے ملک کے بے قصور لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے بازو پر سیاہ رنگ کے بینڈ پہنے اور ان حادثوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آدھے جھکے ہوئے پرچم کو لے کر میدان میں داخل ہوئے۔ ایم ایچ 17 طیارے حادثے میں 298 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ یوکرائن میں 17 جولائی کو ہونے والے طیارہ حادثہ میں مارے گئے افراد کی یاد میں اس سے پہلے ملائیشیا کھلاڑیوں نے ھیل گاؤں میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔ہندوستانی وقت کے مطابق تقریباً ڈیڑھ بجے شروع ہونے والی اس تقریب میں اسٹیڈیم میں بڑے اسٹیج کے ٹھیک پیچھے یوروپ کی سب سے بڑی وسیع سکرین بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز رہی۔ یہ ا سکرین پر کھیلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی تصاویر کو دکھایا گیا جس میں اسکاٹ لینڈ کے چھ مرتبہ کے اولمپک چمپئن سائیکلسٹ کرس ہائے اور ہندوستانی کرکٹر سچن تندولکر کی تصاویر کو بھی دکھایا گیا۔ یونیسیف کے برانڈ ایمبیسڈر سچن کو ایک مختصر پیغام بھی اس ا سکرین پر پڑھتے ہوئے دکھایا گیا جس میں انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں سے انسانیت کے نام پر عطیہ دینے کی اپیل کی۔تین گھنٹے تک چلنے والے اس رنگا رنگ پروگرام میں اس وقت اسٹیڈیم تالیوں کی گڑگڑاہٹ سے گونج اٹھا جب اسکاٹ لینڈ کے 310 کھلاڑی اپنی روایتی لباسوں میں میدان میں نئے ہی جوش اور مسکراہٹ کے ساتھ پہنچے۔ اگرچہ چند لمحوں کے لیے پروگرام میں رکاوٹ پڑی جب ملیشیا کے پرنس اور دولت مشترکہ کھیل یونین کے صدر ٹن و عمران ملکہ کے پیغام والے مشعل کو کھول نہیں پائے۔ اس دوران جہاں انہیں کچھ شرمندگی جھیلنی پڑی تو اسٹیڈیم میں بیٹھے لوگ اس پل سے محظوظ ہو رہے تھے۔ لیکن بعد میں شائقین نے پورے جوش و خروش اور تالیوں کی گڑگڑاہٹ کے ساتھ مشعل کا استقبال کیا۔20 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کے رنگا رنگ آغاز کے بعد خاتون ٹرایتھلن مقابلے میں پہلے طلائی تمغے کے لئے مقابلہ ہوگا اور 11 دنوں کے کھیل کے بعد تین اگست کو یمپڈین پارک میں کھیلوں کی اختتامی تقریب منعقد ہوگی۔