سائتھ ہیمپٹن۔ لارڈس ٹسٹ میں جیت درج کراعتماد سے لبریز ہندوستانی کرکٹ ٹیم اتوار سے یہاں شرو ہو رہے تیسرے ٹسٹ میں انگلینڈ کے خلاف جیت درج کر میزبان ٹیم پر دباؤ بڑھانے اور موجودہ تنازعہ سے الگ اپنی طاقت کا لوہا منوانے اترے گی۔ ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان چل رہی پانچ ٹسٹ میچوں کی سیریز میںکپتان مہندر سنگھ دھونی کی ٹیم نے 1..0 کی سبقت بنالی ہے۔ ہندوستانی ٹیم لارڈس میں 28 سال کے بعد جیت درج کر کافی حوصلہ افزائی ہے اور تیسرا ٹسٹ جیت کر اس کے پاس برطانیہ کو بھاری دباؤ میں لانے کا موقع ہو گا۔ گزشتہ میچ میں
جیت کے محرک رہے مین آف دی میچ اور لارڈس کے میدان پر اپنے کیریئر کا بہترین مظاہرہ کرنے والے تیزگیندباز ایشانت شرما پر ایک بار پھر سب کی نگاہیں ہوں گی۔ دوسری جانب تیسرے ٹسٹ سے ٹھیک پہلے آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ اوراگلینڈ کے تیز گیند باز جیمز اینڈرسن تنازعہ میں بھی نیا موڑ آ گیا ہے۔ جڈیجہ پر میچ فیصد کا جرمانہ لگایا گیا ہے جس سے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈبی سی سی آئی۔ انتہائی خفا ہے اور یہ سیریز کھیل احساس کے بجائے اب دونوں ٹیموں اور دونوں کرکٹ بورڈوں کے درمیان عزت کا سوال بن چکاہے۔اپنی زمین پر انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کر تنقیدکاشکار ہو رہی انگلینڈ ٹیم اور اس کے کپتان ایلیسٹیر کک نے حالانکہ ابھی ہار نہیں مانی ہے اور سیریز میں پچھرنے کے باوجود وہ ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ کک مایوس اگرچہ ہیں لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ وہ ایک بہترین بلے باز ہیں اور میچ پلٹ سکتے ہیں۔ فی الحال بلے سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے کک نے ڈرا رہے پہلے ٹسٹ میں پانچ رن بنائے تھے تو لارڈس ٹسٹ میں 10 اور 22 رنز کی بہترین اننگ کھیلی تھی۔ ایسے میں ہندوستان کے پاس کک کی اس خراب فارم کا فائدہ اٹھانے کا بھرپور موقع ہوگا۔ انگلینڈ کی زمین پر گزشتہ دونوں ٹسٹ میچوں میں ہندوستانی تیجزگیندبازوں کا دبدبہ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دھونی نے بھی اس کی اہمیت سمجھتے ہوئے گزشتہ دونوں مقابلوں میں بھونیشور کمار۔ محمدسمیع ایشانت شرما۔اسٹیورٹ بننی اور آل راؤنڈر رویندر جڈیجہ پر سب سے زیادہ بھروسہ دکھایا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ دھونی ہیمپٹن کی پچ پر آخری الیون میں کوئی تبدیلی کرتے ہیں یا نہیں۔ جیت کے فارمولے کو دیکھتے ہوئے لارڈس میں 28 برسوں بعد ٹیم کو جیت دلانے والے موجودہ آخری الیون میں ایک بار پھر کپتان سے کوئی تبدیلی کی امید نہ ہو لیکن دھونی اپنی حکمت عملی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ایسے میں آخری الیون کی تصویر صاف نہیں ہے۔ تیز گیند بازوں کے لیے مددگار انگلش پچوں پر اب تک آف اسپنر روچندرن اشون کو نہیں اتارا گیا ہے۔ اس لئے یمپٹن پر دھونی کن کھلاڑیوں کو موقع دیتے ہیں دیکھنا اہم ہوگا۔ گزشتہ میچ کے مین آف دی میچ دلی کے ایشانت کی 74 رنز پرسات وکٹ کی کارکردگی ان کے کیرئر کا بہترین کارکردگی ہے اور اس کے بعد اب ایشانت سے امیدیں اور بھی بڑھ گئی ہے۔ دیگر گیند بازوں کے مقابلے میں ایشانت انگلینڈ میں پہلے بھی کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں جبکہ میرٹھ کے نوجوان گیندباز بھونیشور کمار نے انگلینڈ کی پہلی اننگز میں 82 رنز پر چھ وکٹ لئے تھے اور اس وقت وہ ٹیم کے اہم گیند بازوں میں ہے۔بھونیشور اور ایشانت کے علاوہ محمد سمیع اور جڈیجہ نے بھی گیندبازی میں تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود جڈیجہ کے لیے اب اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ خود دھونی نے 95 رنز سے دوسرا ٹسٹ جیتنے کے بعد کہا تھا کہ جڈیجہ بہترین کھلاڑی ہیں لیکن انہیں اپنی کارکردگی پر تھوڑا اور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ گیند بازوں کے علاوہ بلے بازوں کے لیے بھی بڑے اسکور سے انگلینڈکو شروعات ہی دباؤ میں لانے کی ضرورت ہوگی۔ اس سیریز میں جو بات خاص دیکھنے کو ملی ہے وہ ہے اوپننگ اور نچلے آرڈر کا بہترین کارکردگی۔ مرلی وجے۔ چتیشور پجارا۔ اجنکیا رہانے اور مڈل آرڈر میں کپتان دھونی رن بنانے کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں تو نچلے آرڈر میں بھونیشور نے گیند کے ساتھ بلے سے سب کو چونکایا ہے۔ بھوی نے نویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے دوسرے ٹسٹ میں 36 اور 52 رنز کی بے مثال بہترین اننگ کھیلی جبکہ پہلے ٹسٹ میں انہوں نے 58 اور ناٹ آؤٹ 63 رنز کی اننگز کھیلی تھی بھونیشور نے اسی کے ساتھ نویں نمبر کے بلے بازی کی شکل میں تیننصف سنچریلگانے کا ریکارڈ بھی بنا لیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈرا ٹسٹ میں تیزگیندباز سمیع نے آخری بلے باز کے طور پر ناٹ آؤٹ 51 رنز بنائے تھے۔ ہندوستانی بلے بازی اور گیند بازی آرڈر کو دیکھتے ہوئے انگلینڈ کسی بھی وقت میچ میں مسئلہ کھڑا ضرور کر سکتی ہے۔ اگرچہ ہندوستانی ٹیم کے اسٹار بلے باز وراٹ کوہلی اس وقت بلے سے شات بیٹھے ہیں۔ ٹیم کی کارکردگی کے درمیان بھلے ہی وراٹ کی خراب فارم موضوع بحث نہیں ہے لیکن ان کے لیے واپسی اب ضروری ہو گئی ہے۔
وراٹ نے پہلے ٹسٹ میں 01 اور 08 جبکہ دوسرے ٹسٹ میں 25 اور صفر رنز کی مایوس کن بہترین اننگ کھیلی تھی۔ اپنے گھریلو میدان پر انگلینڈ کو نہ تو اب تک پچ سے مددمل پائی ہے اور نہ ہی اس کے بلے باز اور گیند باز ایک ٹیم کی طرح کارکردگی کا مظاہرہ کر پا رہے ہیں۔ آخری الیون میں انگلینڈ نے تیسرے ٹسٹ میں کچھ تبدیلی کرتے ہوئے جوس بٹلر کو اتارا ہے۔ بٹلر کی موجودگی سے میزبان ٹیم کو بھلے ہی بڑے معجزات کی توقع ہو لیکن وہ تیسرے ٹسٹ میںموجود ہیں اور تجربہ کی کمی ضرور کھلے گی۔