لیبیا میں کوئی سرکاری فوج نہیں ہے بلکہ جنگجو ہی سرکاری تنخواہ پر لڑتے ہیں
لیبیا کے شمالی شہر بن غازی میں حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کے وفادار فوجیوں اور اسلاپسند جنگجوؤں کے درمیان تصادم میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شمالی لیبیا کے شہر بن غازی کے مرکز میں فوجیوں پر حملہ کر دیا۔
اس سے قبل دارالحکومت تریپولی میں ایئرپورٹ کے نزدیک ایک ہفتے سے جاری جنگ میں کم از کم 97 افراد ہلاک جبکہ 400 سے زیادہ افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
دریں اثنا اطلاعات کے مطابق اس علاقے میں ایندھن کی قلت ہو گئی ہے اور اگر ایک راکٹ فائر ہونے کے نتیجے میں لگنے والی آگ پر قابو نہ پایا گیا تو صورتحال تباہ کن ہو سکتی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان میں آگ پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تین سے پانچ کلو میٹر کے دائرے میں بہت سے رہائشی مکانات ہیں اور وہ اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اگر جنگ نہیں رکی تو ملک کے تقسمیم ہو جانے کا خطرہ ہے
ایک غیر پیشہ ور ویڈیو فوٹیج میں وہاں شعلے بلند ہوتے نظر آ رہے ہیں جبکہ دو دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سنہ 2011 میں کرنل معمر قذافی کی حکومت کوگرانے والے جنگجوؤں کا ملک کے بیشتر حصے پر کنٹرول ہے اور ملک بدترین تشدد کے دور سے گزر رہا ہے۔
اتوار کو فرانس اور جرمنی کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے بھی لیبیا میں رہنے والے اپنے باشندوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔
سنیچر کو امریکہ نے دارالحکومت تریپولی میں اپنا سفارت خانہ یہ کہتے ہوئے خالی کرا دیا کہ جاری جنگ کی وجہ سے وہاں ’حقیقی خطرہ‘ ہے۔
ترکی نے بھی لیبیا سے اپنے 700 اہلکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ لیبیا سے اپنے تمام اہلکار کو واپس بلا رہا ہے۔
تریپولی میں بی بی سی نامہ نگار رعنا جواد کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران لیبیا کے دو بڑے شہروں تریپولی اور بنغازی میں جنگ کی شدت میں تیزی آئی ہے اور یہ خوں ریز ہوتی جا رہی ہے اور اس کے رکنے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
گذشتہ ایک ہفتے سے جاری تصادم میں دارالحکومت تریپولی میں 400 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
لیبیا کے سرکاری حکام نے متبنہ کیا ہے کہ اگر تریپولی ایئرپورٹ پر جنگ جاری رہتی ہے تو ملک کے ٹوٹ جانے کا خطرہ ہے۔
مصری نیوز ایجنسی منا کا کہنا ہے کہ تریپولی میں ایک راکٹ کی زد میں آکر 23 مصری ہلاک ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کرنل قذافی کے بعد سے ایئرپورٹ زنٹا جنگجوؤں کے کنٹرول میں رہا ہے لیکن اب اسے اسلامی لیبیا انقلابی آپریشن روم (ایل آر او آر) اس پر قبضہ چاہتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں متحارب گروپ سرکاری تنخواہ پر ہیں۔