لکھنؤ(نامہ نگار)امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا ہے کہ اعظم خاں کے استعفیٰ اور ضلع مجسٹریٹ و ایس ایس پی کی برخاستگی ہونے تک مظاہرہ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جمعۃ الوداع کے دن پُر امن مظاہرہ پر لاٹھی چارج علماء کے قتل کے ارادے سے کیا گیا تھا جس میں ایک بزرگ کرار مہدی کی موت ہو گئی۔
امام باڑہ سبطین آباد میںصحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ کچھ پولیس اہلکار سادی وردی میں علماء پر پتھر برسا رہے تھے۔ جس کے بعد مظاہرین کا غصہ پھوٹ پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خاں کے اشارے پر پولیس نے منصوبہ بند
طریقے سے لاٹھیاں چلائیں۔ جس میں عورتیں اور بچے تک زخمی ہو گئے۔ مولانا نے کہا کہ مظاہرہ ایک شخص کیلئے نہیں بلکہ ریاست کی وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے کیاجا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے سابق چیئر مین وسیم رضوی کی گرفتاری نہ ہونے پر مظاہرہ کیاجائے گا اوراعظم خاں کے گھر کا گھیراؤ ہوگا۔ انہوںنے بتایا کہ کل ریاست کے مختلف اضلاع میں ضلع مجسٹریٹوں کو عرضداشت سونپی جائے گی اورسماجوادی پارٹی کے دفاتر کا گھیراؤ کیاجائے گا۔
اس سے قبل مولانانے اتوار کو دوپہر میں گورنر رام نائک سے ملاقات کر کے مظاہرین اورعلماء پر ہوئے لاٹھی چارج کے بارے میں بتایا۔ مولانانے گورنر سے معاملہ کی جانچ کا مطالبہ کیا۔ گورنر نے لاٹھی چارج معاملہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے جانچ کی یقین دہانی کرائی۔ رات میںچوک منڈی واقع امام باڑہ غفرانمآب میں دعائیہ جلسہ منعقد کیا گیا جس میں وقف جائیدادوں کی حفاظت کیلئے دعااوربربادی کے ذمہ داروں کیلئے بددعا کی گئی۔ دعائیہ جلسہ میں مولانا سید رضا حسین، مولانا سید امیر حیدر، مولانا سید فیروز حسین، مولانا تسنیم مہدی، مولانا حیدر مہدی، مولانا احتشام حسین سمیت بڑی تعداد میں علماء اور معززین شہر موجود تھے۔ جلسہ کے بعد مولانانے مفتی گنج واقع امامباڑہ میرن صاحب میں کرار مہدی کی مجلس سوئم کو خطاب کیا۔