لکھنؤ (نامہ نگار) کانٹھ معاملہ میں اپنی فضیحت کرا چکی اترپردیش بی جے پی اب پھونک پھونک کر قدم رکھناچاہتی ہے۔ پارٹی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی کی اب تک کی مہم پر پانی پھر چکا ہے۔ تو ڈال ڈال میں پات پات کی کہاوت پر عمل کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی حکومت ریاستی بی جے پی کے جوش کو قدم قدم پر ٹھنڈا کرنے میں لگ گئی ہے۔ دوسری جانب جیل میں سنگین دفعات میں قید بی جے پی کے ۶۲ کارکنان اپنی رہائی کیلئے ریاستی قیادت کی جانب نظریں ٹکائے ہوئے ہیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ یو پی بی جے پی کی اب تک کی ناکامی کی کہانی مغربی اترپردیش میں کارکنان کے حوصلہ کو پست کررہی ہے اگر جلد ہی اس معاملہ میں اقدامات نہ کئے گئے تو ریاستی بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ریاست میں ضمنی انتخابات بھی قریب ہیں۔ مرادآباد میں کارکنان کے پست ہوتے حوصلے پوری ریاست میں پھیل سکتے ہیں۔ ایسے میں ریاست میں بی جے پی کوئی خطرہ اٹھانے کے موڈ میں نہیں دکھ رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے سینئر لیڈر متواتر مغربی یو پی میں بی جے پی لیڈران کے رابطہ میں ہیں اس کے ساتھ ہی یہ بھی تاکید کی گئی ہے کہ وہ گرفتار کارکنان کے اہل خانہ سے مسلسل رابطہ کرتے رہیں۔ جب تک کارکنان کی رہائی نہیں ہو جاتی تب تک کارکنان میں جوش برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی رہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کانٹھ معاملہ کے سلسلہ میں بی جے پی ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی نے دہلی میں اپنے اعلیٰ سربراہان سے بھی فریاد لگائی ہے لیکن اس معاملہ پر کوئی اطمینان بخش حل نہیں نکل پایاہے۔ ابھی حال میں بنارس کی ترقی کے مسودے پر دہلی گئے بی جے پی ریاستی صدر نے امت شاہ کو ریاست کے موجودہ سیاسی ماحول سے باور کرایا ہے، ساتھ ہی ساتھ ریاستی حکومت ہٹھ دھرمی کی کہانی سناکر مغربی یو پی کے مکمل حالات کی جانکاری دینے کی کوشش کی۔
ذرائع کہتے ہیں کہ اس معاملہ کو اپنی ہی سطح پر نمٹانے کی صلاح دے کر باجپئی کو لکھنؤ کوچ کرا دیا گیا۔ لکھنؤ آکر ریاستی صدر نے سبھی رکن پارلیمنٹ و رکن اسمبلی کے ساتھ مغربی یو پی میں دھرنے و مظاہرہ کا منصوبہ بنایی۔ سبھی ذیلی تنظیموں، مورچہ کے عہدیداران تک کو کثیر تعداد میں ضلع صدر مقام پر کارکنان کی فوج فراہم کرانے کا فرمان سنایا گیا لیکن کارکنان کی بھیڑ امید سے کہیں کم نظر آئی جو لوگ پہنچے بھی تھے انہیں ریاستی پولیس کی سخت نگرانی میں رہنا پڑا۔ ۲۶؍جولائی کے اس مظاہرہ کے سلسلہ میں مرادآباد کے بی جے پی کارکنان کو جو امیدیں بنتی تھیں وہ سب بکھر گئیں۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ اس معاملہ پر بیحد سنجیدہ بی جے پی ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت باجپئی دوبارہ دہلی دربار میں حاضر ہوکر فریاد لگا سکتے ہیں۔ دوسری جانب بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریاستی نائب صدر شیو پرتاپ شکلا نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت غنڈہ گردی پر اتر آئی ہے۔ اترپردیش میں اپنی کم ہوتی مقبولیت کے سبب وہ بوکھلا گئی ہے اس لئے بی جے پی کارکنان پر ظلم کر رہی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کانٹھ معاملہ میں پولیس کی کارروائی پوری طرح ہٹلر شاہی کی یاد دلاتی ہے۔