غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیل نے 16 ہزار سے زائد اضافی فوجیوں کو طلب کر لیا ہے، جس سے کل طلب کردہ فوجیوں کی تعداد 86 ہزار ہو گئی ہے۔ حکام نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ اس سے فوج پر بوجھ کم ہو جائے گا۔
اسرائیل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب ان نے غزہ پر اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں چلنے والے اس سکول پر حملے کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے جس میں فلسطینی بےگھر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اگر اس حملے میں اس کی فوج ملوث ہوئی تو وہ اس پر معذرت کرے گا۔
اسرائیل کے ایک سرکاری ترجمان نے بی بی سی کو بتایا: ’ہماری پالیسی ہے کہ ہم شہریوں کو نشانہ نہیں بناتے۔‘
امریکہ اور اقوامِ متحدہ دونوں نے اس حملے کی مذمت کی تھی جس میں کم از کم 16 افراد مارے گئے تھے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ سکول کے قریب سے مارٹر گولے داغے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ یہ حملہ ’انتہائی ظالمانہ‘ تھا۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ نے بتایا تھا کہ اسرائیل کو اس سکول کے بارے میں بار بار خبردار کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کرس گنیس نے کہا ہے کہ یہ حملہ ’پوری دنیا کی تذلیل ہے۔‘
بازار پر حملہ
غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز حملوں میں کم از کم ایک سو فلسطینی مارے گئے۔ فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں ایک بازار پر اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں 17 افراد ہلاک اور 160 زخمی ہو گئے۔
غزہ کے طبی عملے کے مطابق اسرائیل فوج نے اس وقت یہ فضائی حملہ کیا جب غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجائیہ کی ایک سبزی اور فروٹ مارکیٹ سینکڑوں فلسطینی شہری خریدو فروخت میں مصروف تھے۔
اس کے علاوہ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لاطینی امریکہ کے ملک بولیویا نے اسرائیل کے ساتھ دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے ویزے کی بغیر سفر کی سہولت معطل کر دی ہے اور بولیویا کے صدر نے اسرائیل کو ’دہشت گرد ملک‘ قرار دیا ہے۔
کلِک سکول پر حملہ شرمناک ہے: اقوام متحدہ
متبادل میڈیا پلیئر چلائیں
فائر بندی
فروٹ مارکیٹ پر حملہ اسرائیل کی طرف سے چار گھنٹے کی فائر بندی کے دوران کیا گیا۔ حماس نے اسرائیل کی طرف سے اس فائر بندی کےاعلان کو رد کر دیا تھا۔
مارکیٹ پر حملہ اسوقت ہوا جب لوگ خریداری میں مصروف تھے
اسرائیل نے اس فائر بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس فائر بندی کا اطلاق صرف ان علاقوں میں ہو گا جہاں اسرائیل فوجی کارروائیاں نہیں کر رہے۔ اسرائیل نے ان علاقوں میں بسنے والے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے گھروں کو واپس نہ آئیں۔
حماس کے ترجمان سمیع ابو ظہوری نے اس فائر بندی کو بے معنی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا تھا۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ وقفہ صرف ذرائع ابلاغ کے لیے ایک تماشا ہے اور متاثرہ علاقوں میں اس کا اطلاق نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے وہ اپنے زخمیوں کو ان علاقوں سے نکالنے سے قاصر ہیں۔
سکول اسرائیل ٹینک کے گولے کا نشانہ بنا تھا جس میں پندرہ بچے ہلاک ہوئے تھے
دریں اثنا ڈاکٹروں کے مطابق خان یونس کے علاقے میں ایک حملے سات فلسطینی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
چوبیس گھنٹے میں اسرائیل فوج کی طرف سے دوسری مرتبہ شہری عمارات یا عوامی مقامات کونشانہ بنایا گیا ہے جس میں 15 یا اس سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
غزہ میں جاری لڑائی میں اب تک 1200 تک فلسطینی اور 55 اسرائیلی، جن میں 53 فوجی شامل ہیں، ہلاک ہوئے ہیں۔
شدت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک لڑنے کے لیے تیار ہے جب تک اسرائیل کی طرف سے گذشتہ سات سال سے جاری غزہ کی اقتصادی ناکہ بندی ختم نہیں کی جائے گی۔