وسطی اور جنوبی صومالیہ کے بیشتر علاقے الشباب کے کنٹرول میں ہیں اور تنظیم مختلف قوانین نافذ کرتی ہے جن میں مردوں اور خواتین کے لیے لباس کی شرائط بھی شامل ہیں
صومالیہ میں ایک خاتون کے رشتے داروں کا دعویٰ ہے کہ اسلامی شدت پسندوں نے خاتون کے نقاب نہ پہننے
کی وجہ سے انھیں قتل کر دیا ہے۔
خاتون کے رشتے داروں کا کہنا ہے کہ رقیہ فرح یارو کو جنوبی صومالیے کے قصبے ہوشنگو میں ان کے کچے مکان کے باہر شدت پسند تنظیم الشباب کے ارکان نے قتل کر دیا۔
تاہم الشباب کے مرکزی ترجمان نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ متعلقہ علاقہ الشباب کے مکمل کنٹرول میں نہیں ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ شدت پسندوں نے اس خاتون کو نقاب پہننے کا حکم دیا تھا مگر جب وہ واپس آئے اور خاتون کو نقاب کے بغیر پایا تو اسے قتل کر دیا۔
بی بی سی صومالیہ کی تجزیہ کار میری ہارپر کا کہنا ہے کہ چونکہ تنظیم نے اس خاتون کو قتل کرنے کے الزام کی تردید کی ہے، اس لیے ممکن ہے کہ تنظیم کے اندر کوئی باغی گروہ اس کا ذمہ دار ہو۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ چونکہ اس حملے کے ردِ عمل میں شدید غم و غصہ ظاہر کیے جانے کی توقع ہے، اسی لیے تنظیم خود کو اس واقعے سے تعلق کرنا چاہتی ہے۔
جوابی حملوں کے خوف سے رشتے داروں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا۔ انھوں نے بتایا کہ رقیہ کو مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے ہلاک کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق رقیہ کو دو گولیاں ماری گئیں اور وہ موقعے پر ہی ہلاک ہوگئیں۔
ان کے سوگواران میں شوہر اور بچے ہیں۔
وسطی اور جنوبی صومالیہ کے بیشتر علاقے الشباب کے کنٹرول میں ہیں اور تنظیم مختلف قوانین نافذ کرتی ہے جن میں مردوں اور خواتین کے لیے لباس کی شرائط بھی شامل ہیں۔