لکھنؤ۔ (نامہ نگار)۔ نشاد سنگھ کے ریاستی صدر و مہداول کے سماج وادی پارٹی رکن اسمبلی لکشمی کانت عرف پپو نشاد نے کہا ہے کہ عالیہ پارلیمانی انتخابات میں عوام کو اچھے دنوں کا پُر فریب خواب دکھاکر و نریندر مودی کو پسماندہ ذات بتاکر اقتدار حاصل کرنے والی بی جے پی کی حقیقت عوام کے سامنے آنے لگی ہے۔ انہوں نے پریس کو جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی پسماندہ ذاتوں، محروموں اور کسانوں کی سب سے بڑی دشمن ہے۔
بی جے پی کبھی پسماندہ ذاتوںکو سماجی انصاف نہیں دے سکتی۔رامو –
وامو کی حکومت نے ۱۹۹۰ء میں منڈل کمیشن کی سفارش پر دیگر پسماندہ طبقوں کیلئے سرکاری ملازمتوں میں ۲۷ فیصد ریزرویشن کے بندوبست کا فیصلہ کیا۔ بی جے پی نے رام مندر کے نام پر کمنڈل لیکر اڈوانی کی قیادت میں رتھ یاترا شروع کرا دی تھی۔ انہوںنے کہا کہ نریندری مودی پسماندہ طبقہ کے سب سے بڑے مخالف ہیں کیونکہ انہوںنے گجرات میں پسماندہ ذاتوںکو آگے نہیں بڑھنے دیا اور نہ ہی کابینہ میں جگہ دی۔انہوں نے کہا کہ پسماندہ ذاتوںکو ووٹ کا حق دلانے والے پسماندہ طبقہ کے عوامی لیڈر رام چرن نشاد کی جینتی لکھنؤ میں ۱۵؍ستمبر کو منائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گرانی ختم کرنے کے نام پر بی جے پی نے ڈیزل ، پٹرول و یوریا کی قیمتوں میں اضافہ کر کے گرانی کو بڑھانے کا کام کیا ہے۔ حقیقت میں بی جے پی سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کے مفاد کی پارٹی ہے۔ پارلیمانی انتخابات میں اڈانی ، امبانی وغیرہ سرمایہ کاروں نے بی جے پی کو ہزاروں کروڑ روپئے کی رقم مہیا کرائی۔
کلیان سنگھ نے گنگا سمیت ریاست کی ندیوں کو ماہی پروری کیلئے نیلام و بالو مورنگ کانکنی کو عام بناکر پیشہ ور ذاتوں کو بھکمری کے دہانے پر پہنچا دیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہندو ووٹوں کی خاطر بی جے پی نے بجنور اور مراد آباد وغیرہ اضلاع میں فرقہ پرستی کا ماحول پیدا کیا لیکن اب ریاست کے عوام بی جے پی کے ناپاک ارادوں کو سمجھ گئے ہیں اور مذہب کے نام پر گمراہ ہونے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے امت شاہ کو فسادات کا ماہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انچارج بننے کے بعد مظفرنگر ، لکھنؤ، مرادآباد اور سہارنپور میں فسادات کو بڑھانے کی کوشش کی گئی۔