بحرین کی جابرآل خلیفہ حکومت نے عشرہ محرم کے آغاز کے ساتھ ہی اپنے مظالم کا سلسلہ بھی تیز کردیا ہے۔موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بحرینی عوام نے محرم الحرام شروع ہوتے ہی اپنے احتجاجی مظاہروں کادائرہ بڑھا دیا ہے جبکہ آل خلیفہ نے اسے کچلنے کےلئے تشدد آمیزکاروائیاں بھی تیز کردی ہیں۔
مختلف ذرائع سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بحرینی سیکورٹی اہلکاروں نے بحرینی عوام کی تحریکوں کوکچلنے کےلئے دارالحکومت منامہ سمیت ملک کےمختلف علاقوں میں عزاداروں کے اجتماعات اور ماتمی دستوں پرحملہ کیا ہے۔
آل خلیفہ کےاہلکاروں نے عزادارن امام حسین علیہ السلام پرآنسوگیس کےگولے اور صوتی بم فائر کئے جس کے نتیجے میں متعدد عزادار زخمی ہوگئے۔
ان حملوں کےبعد بحرین کی تحریک وفاق نے اعلان کیا ہے کہ عزاداروں پرآل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کاحملہ ملک میں مذہبی آزادی پرحملہ ہے اوراس سے آل خلیفہ کی پالیسیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
الوفاق کےاعلامیے میں کہاگیا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب آل خلیفہ نے عزاداروں پرحملہ کیا ہے بلکہ گذشتہ برسوں میں بھی آل خلیفہ نے اس طرح کےاقدامات کئے ہیں اورعزاداری سیدالشہداء میں روکاوٹ ڈالی ہے۔ واضح رہے کہ ایران ، عراق اور بحرین جیسے ممالک میں منگل کےدن سے محرم کاآغاز ہوگیا ہے۔
بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے قیدیوں پر دینی شعائر اورماہ محرم میں عزاداری حسین (ع) منانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
بحرین کےسیاسی قیدیوں کا کہنا ہے کہ جیل انتظامیہ نے دھمکی دی ہےکہ جولوگ عزاداری برپاکریں گے انھیں برےنتائج بھگتنا پڑیں گے۔
بحرینی قیدیوں کو جیل میں متعدد مظالم اور تشدد برداشت کرنےکےساتھ ہی دواؤں سے بھی محروم رکھاگیا ہے۔
آل خلیفہ حکومت نے گذشتہ کچہ دنوں سے مخالفین پردباؤ بڑھا دیا ہے اور حکومت کےچارسیاسی مخالفین کو عمر قید اور چھ افراد کو پندہ سال قیدبامشقت کی سزا دی ہے۔
عوام کےخلاف ان اقدامات کےساتھ ہی بحرین کے انسانی حقوق کےمرکزنے ایک بیان جاری کرکے آل خلیفہ کےان اقدامات پرتنقید کرتے ہوئےعدلیہ پرعدم اعتماد کااعلان کیا ہے۔
بحرین کےانسانی حقوق کےمرکز نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ملک کی عدلیہ قابل اعتماد نہیں ہے کہا کہ جیلوں میں قید بامشقت کی صعوبتیں بردارشت کر رہے بہت سے انقلابیوں نے شکایت کی ہے کہ جیلوں میں ان کےساتھ زیادتی کی گئی ہے اور جھوٹے اور جبری اعترافات لئےگئے ہیں۔
بحرینی انقلابیوں نے پرامن مظاہرین کی سرکوبی پراحتجاج کرتے ہوئے گذشتہ ستمبر کےمہینے سے حکومت کےساتھ بات چیت کا سلسلہ بند کردیا ہے ۔
بحرین کی جمیعت الوفاق کےسربراہ شیخ علی سلمان نے آل خلیفہ کےسیکورٹی اہلکاروں کی تفتیش کے بعد اپنے پہلےخطاب میں تاکید کےساتھ کہا کہ حکومت کوجان لیناچاہئے کہ مذاکرات معینہ مقاصد کےتناظر میں ہی ہونےچاہئے لیکن جوکچہ گذشتہ نو مہینوں کےدرمیان ہوا وہ لاحاصل مذاکرات اورغیرتعمیری تھا۔
بحرین کی ایک فعال سیاسی شخصیت ابراہیم مدھون نے آئی آر آئی بی کی عربی سروس کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بحرینی انقلابیوں کےخلاف حکومت کی ظالمانہ پالیسیاں، بحرینی عوام کی تحریک کوروک نہیں سکتیں۔
بحرین میں دوہزارگیارہ سے اس ملک کی جابر حکومت کےخلاف احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں اور آل خلیفہ نے احتجاجات کامقابلہ کرنے کےلئے سرکوبی کاراستہ اختیار کررکھا ہے جس کےنتیجے میں ایک سوچالیس افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
بحرینی عوام ملک میں بنیادی تبدیلی اورجمہوری نظام حکومت کامطالبہ کررہے ہیں ۔بحرین پرقابض آل خلیفہ نہ صرف عوامی مطالبات پرتوجہ نہیں دے رہی ہے بلکہ مظاہرین کوسختی سےکچل رہی ہے جس کےنتیجے میں اب تک اس ملک میں بڑی تعداد میں بےگناہوں کا خون بہہ چکا ہے۔
آمریت اور مدتوں سے ایک ہی خاندان کی حکومت اکثرعرب ممالک کی بدنصیبی ہے جس میں بحرین بھی شامل ہے اور دوسرے ملکوں کی طرح بحرین میں بھی عوام، آزادی سمیت اپنے بنیادی حقوق کےحصول کےلئے جد وجہد کررہے ہیں۔لیکن حال ہی میں شروع ہونےوالی اسلامی بیداری تحریکیں ان ممالک کے لئے امید کی کرن بن کر نمودار ہوئی ہے جسے مغربی و امریکی سامراج نیز علاقے میں سعودی عرب جیسے ممالک کے پٹھو حکمراں ، روکنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں جس میں انھیں دیر پاکامیابی ملنے کا امکان ہرگز نظر نہیں آرہا ہے۔