پنیا نے کھادکی قیمتوںمیں اضافہ کو واپس لینے کا کیا مطالبہ
بارہ بنکی (نامہ نگار)۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت صرف سرمایہ داروںکے ایجنٹ کے طور پرکام کررہی ہے اس کو ملک کے عوام اورکسانوں کے مفادات کا کوئی خیال نہیں ہے۔ سیلاب اور خشک سالی سے پریشان کاشت کاروںکو پارلیمانی انتخابات میں بی جے کی حمایت کرنے کا جو تحفہ مودی حکومت نے کھاد کے پچاس کلو کے بورے پر ۲۳روپئے اضافہ کرکے دیا ہے اس کی وجہ سے کسانوںکی پریشانیوںمیں مزید اضافہ ہو گیاہے۔ مرکز کی مودی حکومت نے گیہوںپیدا کرنے والے کسانوں کو دھوکہ دیا۔ مذکورہ الزام قومی درج فہرست ذات کمیشن کے چیئرمین وسابق رکن پارلی منٹ پی ایل پنیا نے پریس کوجاری ایک بیان میںعائد کیا ہے ۔مسٹرپنیا نے مرکزی حکومت پر یوریا کی قیمتوںمیں سرمایہ داروںکے دبائومیں آکر کام کرنے کا الزام عائد کیا۔انھوںنے کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت کسان مخالف ہے ۔ آج جب ملک وریاستوںکے کسان سیلاب اور خشک سالی کے نازک دور سے گذر رہے ہیں اور اپنے وکنبے کی پرورش کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے عوام خاص طور سے کسانوں کو اچھے دنوںکا خواب دکھایاتھا۔ انھوںنے کہا کہ فصلوںمیں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی یوریا کی قیمتوںمیں زبرست اضافہ کرکے مرکزی حکومت نے کسانوںکے سامنے بڑا مسئلہ پیدا کردیا ہے ۔ مسٹر پنیا نے کہا کہ یوریا کی قیمتوںمیں اضافہ کافیصلہ کسان مخالف ہے ۔ کیونکہ کسان کھاد کی قیمتوںمیں زبردست اضافہ کے لئے قطعی طور پر تیارنہیںتھا۔ مودی حکومت نے ۶۵دنوںکے مدت کار میں ملک وریاست کے لوگوںکو احساس کرادیا ہے کہ اسے غریب ، کسان ، بے روزگار اور دلتوںکے مفاد سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اسی کے سبب مودی حکومت غریبی کو نہیں بلکہ غریبوں کو ختم کرنے پرآمادہ ہے ۔ حکومت کا کوئی دن ایسا نہیں جارہا ہے جس دن اشیائے ضروریہ کی قیمتوںمیں اضافہ نہ ہو۔ مسٹر پنیا نے وزیر اعظم سے کھاد کی اضافی قیمتوںکو واپس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسان ملک کاان داتا ہے اور اس کے ذریعہ پیدا کی ہوئی فصلوںسے ملک کے عوام کا پیٹ بھرتا ہے اس لئے یوریا کھاد کی قیمتوںمیں اضافہ کرناکسی طور پر بھی جائز نہیں۔