گلاسگو۔گلاسگو میں دولت مشترکہ کھیلوں کی اختتامی تقریب کے ساتھ ہی 20 ویں دولت مشترکہ کھیل یہاں ختم ہو گئے جس میں گلوکارہ کائلی منوگ سمیت کئی ستاروں نے اپنا جلوہ بکھیرا۔برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی موجودگی میں ارل آف ویسیکس اور دولت مشترکہ کھیل فیڈریشن کے نائب سرپرست پرنس ایڈورڈ نے دولت مشترکہ کے سربراہ کے نمائندے کے طور پر گلاسگو 2014 کے اختتام کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ہی اسکاٹ لینڈ کی میزبانی میں ہوئے اس سب سے بڑے کھیل کا بھی اختتام ہو گیا۔ ایڈورڈ نے کہاہر چار
سال میں یہ کھیل ہمارے مشترکہ کو متحرک بنا دیتے ہیں۔ میں تمام ممالک اور علاقوں کے مرد اورخواتین کھلاڑیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ چار سال بعد آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ میں 21 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کیلئے پھر سے متحد ہوں۔ اس وقت تک میں دولت مشترکہ کھیل فیڈریشن کے نام پر گلاسگو 2014 دولت مشترکہ کھیلوں کے اختتام کا اعلان کرتا ہوں۔گلاسگو میں بادلوں سے گھری رات میں رنگین آتش بازی 23 جولائی سے شروع ہوکر 11 دن تک چلے کھیل کے ختم ہونے کا اشارہ تھا جس میں کبھی برطانوی سلطنت کے تحت رہے 71 ممالک کے 4929کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ کھچاکھچ بھرے ہیمپڈین پارک نیشنل اسٹیڈیم میں 2000 سے زیادہ رضاکاروں نے کئی اسکاٹش گلوکاروں کے ساتھ سر ملائے اور رقص کیا۔ لیزر لائٹ اور ساؤنڈ شو نے شائقین کو جادو کا کیا۔ اختتام تقریب کا ذمہ اس طرح کے پروگراموں کو پیش کرنے میں ماہر جیک مورٹن ولرڈواڈ نے سنبھالا تھا۔کھلاڑی پروگرام شروع ہونے سے پہلے میدان پر پہنچ گئے تھے اور پورے ڈیڑھ گھنٹے کے پروگرام کے دوران وہاں موجود رہے۔ ان میں سے کئی نے تقریب کے ہر پل کا لطف اٹھایا۔ ہندوستانی ٹیم نے بھی اختتامی تقریب میں حصہ لیا جس کا پرچم کیریئر خواتین چکہ پھینک میں چاندی کا تمغہ جیتنے والی سیماپونیا تھی۔ ہندوستانی ٹیم نے ٹریک سوٹ پہنا ہوا تھا۔ سربراہ پرنس عمران نے گلاسگو 2014 کو اب تک سب سے بہترین کھیل قرار دیا۔ انہوں نے ناظرین کی تالیوں کی گڑغڑاہٹ کے درمیان کہا کہ اسکاٹ لینڈ اور گلاسگو آپ نے واقعی بہترین کھیل کا انعقاد کیا۔ ہم نے شاندار تنظیم کے تعاون سے بہترین کھیل دیکھے۔ویلز کی پانچ نقرئی تمغہ جیتنے والی لے بددھ جمناسٹ جونز کو گلاسگو کھیلوں کا بہترین کھلاڑی منتخب کیا گیا۔ سی جی ایف سربراہ پرنس عمران نے انہیں ڈیوڈ ڈکسن ایوارڈ دیا۔آسٹریلوی منوگ کا مظاہرہ آسٹریلیا کے گولڈ کوسٹ کو بیٹن کی منتقلی کی علامت تھی۔ گولڈ کوسٹ میں 21 ویں دولت مشترکہ کھیلوں کا 4 سے 15 اپریل 2018 کے درمیان منعقد کیا جائے گا۔ تقریب، جس کا عنوان آل بیک ٹو اورس تھا، کا آغازا سکاٹش گلوکارہ اور اداکارہ لل کے تارے جیسے نظر آنے والے پلیٹ فارم پر آنے سے ہوئی۔
ان کے ساتھ ڈھیر سارے ٹینٹ بھی تھے اور اچانک ہی ان ٹینٹ سے کھلاڑی باہر آنے لگے۔گلاسگو کے پاپ بینڈ ‘ڈیکن بلیو ‘نے اپنے مشہور نغمے ڈگنٹ سے سب کا دل جیتا جس میں ایک عام شخص، مزدور کی کہانی ہے۔ گلاسگو کے مزدوروں کو اس کے ذریعے احترام دیا گیا۔ ان میں سے 220 مزدوروں اسٹیڈیم میں داخل ہوئے۔ ان کے ہاتھ میں بینر تھا جس پر لکھا تھا، ’چمکتے رہو گلاسگو ‘۔ اس درمیان ڈیکن بلیو کے اہم گلوکار رکی روس ناظرین سے ان کا ساتھ دینے کا اعلان کرتے رہے۔ اسکاٹش آگ اور بچائو سروس کے گاڑیوں کے بیڑے دوسرے گیٹ سے داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک گاڑی پر گلاسگو 2014 کا کلائڈ بھی تھا۔ اس کے بعد گلاسگو راک بینڈ پرائڈس نے مسیحا گیت سے سماں باندھا۔ بہترین انداز میں کوریو گراف کئے گئے اس پروگرام میں اس کے بعد پروٹوکول کے مطابق موجود سرکردہ لوگوں نے اپنا خطاب دیا۔ رائل ایڈنبرا ملٹری ٹیٹو نے وائی ہینڈریڈ پائیپرس اور فردی بلڈی قطعات آف فلیڈرس کو بجاتے ہوئے اسٹیڈیم میں داخل ہوئے۔آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین لارڈ کیلون اسمتھ کیٹی اور سی جی ایف سربراہ پرنس عمران نے اپنی تقریر کی۔کیرن میتھرسن جب رابرٹ بنرس کا گیت کو آواز دے رہے تھے تب ٹرائی فورس ملٹری پارٹی کے دو اراکین نے دولت مشترکہ کھیلوں کے پرچم کو اتارا۔ گلاسگو 2014 کے نمائندوں نے پرچم کو واپس سی جی ایف کو دیا جس نے اسے گولڈ کوسٹ کے نمائندوں کو سونپا۔
اس کے بعد ملکہ الزبتھ اور پرنس فلپ ڈیوک آف ایڈنبرا کے تیسرے بیٹے الر آف ویسیکس نے رنگین آتش بازی کے درمیان 2014 کے دولت مشترکہ کھیلوں کے اختتام کا اعلان کیا۔
راک کنسرٹ جیسی پارٹی چلتی رہی۔ منوگ اپنے سات گیتوں پر ایک کے بعد ایک پریزنٹیشن دیتی رہی۔ اس کی ابتدا انہوں نے لک سے کی جس میں خوبصورت محبت کی کہانی کے مناظر کو دکھا کر چار چاند لگائے گئے۔ اسٹینڈ اپ کامیڈین ڈیس کلارک نے ٹیم اسکاٹ لینڈ کے ڈاگ کامش کے ساتھ ایک ٹینٹ سے نکل کر اسٹیج پر منوگ کا تعارف کرایا۔
اس کے بعد اسکاٹ لینڈ کے مشہور گلوکار اور نغمہ نگار ڈگی مییکلین نے سماں باندھا۔ آخر میں آتش بازی کے ساتھ رنگا رنگ تقریب کا اختتام ہوا۔