سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شور شرابے والی آوازوں سے کان میں سماعت وصول کرنے سے متعلق خلیے متاثر ہوتے ہیں۔ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ تیز شور پیدا کرنے والی آوازوں کی وجہ سے انسان کا دماغ اور کان متاثر ہو سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق، ایمبولینس کے سائرن کی آواز یا پھر اونچی آواز میں ایم پی تھری پلیئیر میں گانے سننے کی عادات بھی شور والی آوازوں کے دائرے میں آتی ہے۔امریکہ میں 20 برس سے 69 برس کی 15 فی صد آبادی شور شرابے کے باعث سماعت سے متعلق مختلف مسائل میں مبتلا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تیز شور کی آوازوں سے کان میں سماعت وصول کرنے سے متعلق خلیے متاثر ہوتے ہیں۔اس نئی تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قوت ِ سماعت کی کمزوری سے انسان کے دماغ کی استعداد ِکار میں بھی فرق پڑتا ہے اور سماعت کی کمزوری کے باعث دماغ میں ابلاغ کرنے کی صلاحیت والا حصہ متاثر ہوتا ہے اور کمزور سماعت والے افراد کو عموماً بولنے میں بھی دشواری کا سامنا ہو سکتا ہے۔یونیورسٹی آف ٹیکسس نے اس سلسلے میں ایک تجربے کا اہتمام کیا۔ اس تجربے میں چوہوں کو ایک ایسے ماحول میں رکھا گیا جہاں انہیں تیز اور شور والی آوازوں کے ماحول میں رکھا گیا۔چوہوں کو تیز آوازوں کے ماحول میں رکھنے کے بعد سائنسدانوں نے چوہوں کے دماغ
وں کے اس حصے کا جائزہ لیا جو آوازوں سے متعلق حرکات کا ذمہ دار ہے۔ دماغ کے اس حصے کو auditory cortex کہتے ہیں۔سائنسدانوں کو معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو تیز آوازوں کے ماحول میں رکھا گیا تھا ان کا auditory cortex متاثر ہوا اور وہ پہلے کی نسبت آوازوں کو پورے طور پر نہیں جانچ پا رہے تھے اور دماغ کے اس حصے کی کارکردگی پہلے کی بنسبت محض ایک تہائی رہ گئی تھی۔سائنسدانوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ دماغ کے جو حصے آوازوں کو جانچ رہے تھے وہ بھی مکمل طرح فعال نہیں تھے اور یہ عمل سست روی سے پورا کر رہے تھے۔ ماہرین کی تجویز کے مطابق، انسانوں کو زیادہ شور شرابے کی عادت ڈالنے سے پہلے یہ امر مد ِنظر رکھنا چاہیئے کہ ایسا کرنے سے نہ صرف ان کے کان خراب ہو سکتے ہیں، بلکہ ان کا دماغ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔