ممبئی (وارتا)خردہ مہنگائی کو قابومیں کرنے کی فکرمیں ریزرو بینک نے بنیادی پالیسی شرحوں کو قبل کی سطح پر برقراررکھا ہے۔ جس سے سستے قرض کی امید لگائے لوگوں کو اس کے لئے ابھی اور انتظار کرنا پڑے گا لیکن قانونی طور پر ایس ایل آرمیں آدھے فیصدکی کٹوتی کرکے ٹرانزکشن بڑھانے کے اقدامات کئے ہیں۔
ریزروبینک کے گورنر رگھورام راجن نے جاری مالی سال کے قرض اور کرنسی پالیسی کی تیسرے دوماہی جائزے کو جاری کرتے ہوئے انھوں نے امید کے مطابق شرحوں میں کوئی بدلاؤ نہیں کیا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی بینک نے کہا کہ موجودہ صورتحال برقرار رہی تو جاری مالی سال میں ترقی کی شرح ۵ء۵ فیصد حاصل کی جاسکتی ہے۔ مہنگائی کے سلسلے میں ابھی بھی اس کی فکر مندی برقرار ہے اور جنوری ۲۰۱۵ تک خردہ مہن
گائی کے ہدف میں اس نے کوئی بدلاؤ نہیں کیا ہے اور اسے ۸ فیصد برقرار رکھا ہے۔ جنوری ۲۰۱۶ میں یہ ۶ تک آنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔ مرکزی بینک نے کہا کہ اس سال جون میں مسلسل دوسرے ماہ صارف قیمت اشاریہ پر مبنی خردہ مہنگائی میں کمی آئی ہے لیکن موسمی اسباب کی بنا پر سبزیوں پھلوں اور غذایئت سے بھرپور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ غذائی اشیاء اور پٹرولیم مصنوعات کو چھوڑدیا جائے تو خردہ مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ لیکن مانسون کے سلسلے میں غیر یقینی صورت حال سے آئندہ خردہ مہنگائی اور تھوک مہنگائی میںپھر سے اضافے کا خطرہ برقرار ہے۔ ریزروبینک نے کہا کہ دوسرے دوماہی جائزے جاری کئے جانے کے بعد سے بین الاقوامی اور گھریلو اقتصادی سرگرمیوں میںتیزی آئی ہے۔ گھریلو سطح پر اس کے پختہ اشارے بھی ملے ہیں۔ صنعتی پیداوار اور درآمدات کے اعدادوشمار اس کے واضح ثبوت ہیں۔
ریزروبینک نے کہا کہ حالانکہ مانسون کی دھیمی شروعات اور ملک کے مختلف حصوںمیں اوسط سے کم بارش کے سبب زرعی پیداوارکی صورتحال سنگین ہوگئی ہے لیکن جولائی ماہ میں بارش میں تیزی آنے سے حالات میں تھوڑا بدلاؤ آیا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کو نافذ کئے جانے پرسے گھریلو طلب اورسپلائی دونوں بہتری آئے گی۔ حالانکہ اس نے متنبہ بھی کیا ہے کہ عالمی سطح پر بہتری مانسون اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی تناؤ بڑھتا ہے تو ترقی کی شرح میں بھی کمی آسکتی ہے۔