مشیر کمپنیوں کا شمال مشرقی مینار تعمیر نہ کرنے کا مشورہ
سعودی عرب کے معروف تعمیراتی ادارے بن لادن گروپ کے ذریعے مسجد حرام کے 420 میٹر اونچے میناروں
کی تعمیر پر کام جاری ہے۔ یہ بلند و بالا مینار مسجد حرام کے جاری توسیعی منصوبے کا حصہ ہیں۔
تاہم ان نئے میناروں کے لیے کھڑے کیے جانے والے ڈھانچے کے بارے میں مشاورتی اداروں نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ”اس منصوبے سے آب زم زم کے کا چشمہ خشک ہو سکتا ہے اور چشمے کا منبع متاثر ہو سکتا ہے۔’
واضح رہے نئے تعمیراتی منصوبے کے مطابق پہلا مینار مسجد حرام کے شمال مشرقی جانب بنے گا اور دوسرا شمال مغرب کی طرف تعمیر کیا جائے گا۔ میناروں کی بلندی مکہ کلاک ٹاور سے آدھی ہو گی۔
مکہ کلاک ٹاور دنیا بھر میں دوسرا اونچا ترین ٹاور ہے اور اس کی بلندی 817 میٹر ہے۔ برج خلیفہ کی بلندی اس سے زیادہ ہے جبکہ کنکریٹ سے تعمیر کردہ ہونے کی بنیاد پر یہ بلند ترین ٹاور ہے۔
مسجد حرام کے نئے زیر تعمیر میناروں کی بنیاد واضح طور پر اب دیکھی جا سکتی ہے جس نے 900 مربع میٹر کی جگہ گھیری ہے۔ تاہم بن لادن گروپ سے مزید معلومات دستیاب نہیں ہو سکی ہیں۔
کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ ‘سعودی گزٹ’ کے مطابق نئے ڈھانچے پر مسجد کے 15 مینار قائم کیے جائیں گے۔ دو ماہ پہلے جب ان دو میناروں کے ڈیزائن سے متعلق تصاویر سامنے آئیں تو ان کے بارے میں منفی اور مثبت بحث شروع ہو گئی۔
اس ڈیزائن کے نقادوں کا کہنا ہے کہ اس سے آب زم زم کے منبع پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بن لادن گروپ کے ساتھ کام کرنے والی بین الاقوامی مشاورتی کمپنیوں کا مشورہ یہ ہے کہ شمال مشرق کی جانب بلند و بالا مینار تعمیر نہ کیا جائے۔
اخبار نے تعمیراتی مشیر کمپنیوں کے حوالے سے اپنی خبر میں بتایا ہے کہ انتہائی اونچے میناروں کی تعمیر سے مسجد حرام کے ارد گرد کے پہاڑوں تک کھدائی ہو گی، جس سے آب زم زم کا چشمہ متاثر ہو سکتا ہے۔