میرٹھ (بھاشا)میرٹھ میں لڑکی مبینہ آبروریزی اوراس کے زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے واقعہ کے سلسلے میں آج مزید دوافراد کو گرفتارکرلیاگیاہے۔اس معاملے میں ابھی تک پانچ افرادکو گرفتارکیاجاچکاہے۔
ضلع میں حالات کشیدہ لیکن کنٹرول میں ہیں۔اس واقعہ میں لوگوں کے مشتعل ہونے ک
ے بعد مرکزی حکومت نے ریاستی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے جب کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیاہے۔ ضلع مجسٹریٹ پنکج یادو نے بتایا کہ ضلع میں کسی بھی ناخوشگواربچنے کیلئے پولیس عملہ کے علاوہ آراے ایف کی ایک کمپنی کوتعینات کردیا گیاہے ۔ واضح رہے کہ ۲۰؍سالہ لڑکی کو مبینہ طور پراغواکرنے کے بعد اس کی آبروریزی کے معاملے میں تین ملزمین کو کل گرفتارکرلیاگیاتھاآج پارلیمنٹ میںبھی اس معاملے کو زورشور سے اٹھایا گیا ۔ میرٹھ کے رکن پارلیمنٹ راجیندراگروال نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے بعد پارلیمنٹ میں بی جے پی اورسماج وادی پارٹی اراکین کے درمیان تکرارہوگئی ۔سماج وادی پارٹی کے اراکین بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کے الزامات کی مخالفت کررہے تھے۔بی جے پی کے گری راج سنگھ سمیت دیگراراکین نے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ متاثرہ لڑکی کے بھائی نے مطالبہ کیاہے کہ معاملے کی غیر جانبدارانہ تفتیش کیلئے سی بی آئی سے جانچ کرائی جانی چاہئے اورقصورواروںکو سخت سے سخت سزادی جانی چاہئے۔ متاثرہ لڑکی کو آج سول جج کی عدالت میں پیس کیا گیا جہاں اس نے اپنا بیان درج کرایا۔ ریاستی گورنررام نائک نے کہا ہے کہ میرٹھ کے حالات پر نظررکھے ہوئے ہیں اوراس سلسلے میں وزیراعلیٰ اکھلیش یادوسے انھوں نے معلومات حاصل کی ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ میرٹھ واردات کیلئے ذمہ دارافراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر لکشمی کانت واجپئی پارٹی کے دیگر لیڈران کے ساتھ متاثرہ لڑکے گائوں سرواںپہنچے۔