لکھنؤ۔(نامہ نگار)اکھل بھارتیہ پرگتی شیل مہیلا ایسوسی ایشن ایڈوا کی جانب سے بدھ کو راجدھانی میں منعقد ایک ریاست گیر خواتین عدالت میں تشدد اور بھید بھاؤ سے جوجھتی خواتین نے اپنی جدوجہد کو بیاں کیا۔بدایوں واردات،لکھنؤکی موہن لا
ل گنج کی واردات،مظفر نگر فرقہ وارانہ فسادات کے دوران آبروریزی کی واردات،میرٹھ کا معاملہ جیسے قتل و آبروریزی معاملے عدالت میں اٹھے اس کے علاوہ ریاست میں برباد نظم ونسق کے خلاف غصہ ظاہر کیا گیا اور خواتین پر بڑھتے مظالم کیلئے ریاست ومرکزی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا۔
خواتین عدالت امین آباد واقع گنگا پرساد ورما میموریل ہال میں لگائی گئی۔ عدالت میں پانچ رکنی جوری منتخب کی گئی جس کی صدارت ایڈوا کی مرکزی سکریٹری وجے ایل یو طلباء یونین کی سابق جوائنٹ سکریٹری کویتا کرشنن نے کی۔ جوری میں سی پی آئی (مالے )کی مرکزی کمیٹی کی رکن کرشنا ادھیکاری ،ایڈوا کی ریاستی صدر طاہرہ حسن، نائب صدرآرتی رائے وجیرا بھارتی شامل تھیں۔ پروگرام کی نظامت ایڈوا کی ریاستی سکریٹری گیتا پانڈے ومعاون سکریٹری رما گیرولا نے کی۔عدالت میں لکھیم پور کھیری ،سیتا پور، پیلی بھیت ،لکھنو،الہٰ آباد، کانپور،دیوریا،بلیا،غازی پور، مرزاپور، چندولی،بھدوہی،گورکھپور، مہاراج گنج، بریلی،جالون وغیرہ اضلاع سے سیکڑوں کی تعداد میں خواتین نے حصہ لیا۔ صدر کویتا نے کہا کہ ایک طرف مودی حکومت نے آبروریزی کے ایک ملزم کو مرکزی وزارت کے عہدے سے نوازا ہے۔ وہیں دوسری طرف سماجوادی پارٹی وبی جے پی کے لیڈران سمیت یوپی کے ایک سابق گورنر نے آبروریزی کی واردات کو ہلکا کرنے وآبروریزی کرنے والوں کو بڑھاوا دینے والے بیان دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدایوں کی واردات میں ریاستی پولیس و سی بی آئی دونوں کا رول اصلی گنہگاروں کوبچانے و متوفیہ کے کنبے کو پریشان کرنے کا رہا ہے۔ انہوں نے کہا مظفر نگر کے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران بھی آبروریزی کے سات معاملوں میں متاثرہ خواتین کو اب تک انصاف نہیں ملا ۔پولیس اور انتظامیہ معاملے کوٹالنے و متاثرہ کو دھمکانے کا کام کررہے ہیں۔ فساد بھڑکانے وانتظامیہ قصورواروں کی طرف سے دباؤ بنانے کے ملزم سنجیو بلیان مرکزی حکومت کی کابینہ میں مرکزی وزیر ہیں۔ جوری کی رکن کرشنا ادھیکاری نے کہا کہ مودی حکومت نے بجٹ میں متاثرہ خواتین کیلئے شیلٹر اور آبروریزی کی متاثرہ خواتین کے لئے مدد سینٹر وغیرہ کے خرچ میں زبردست کٹوتی کی ہے۔ یہی نہیں جہیز قانون کے دفعہ ۴۹۸ اے سمیت گھریلو تشدد قانون کو بھی کمزور کرنے کی تجویز رکھی ہے جو نامناسب ہے۔ ادھیکاری نے منظوری سے تعلق بنانے کی عمر کی حد ۱۶برس کی جگہ ۱۸برس کرنے کی اس بنیاد پر مخالفت کی کہ ایسا کرنے سے معصوم لڑکوں کو جو زیادہ تر دلت واقلیتی فرقے سے آتے ہیں انہیں جیل جانا پڑے گا۔
طاہرہ حسن نے کہا کہ بی جے پی وسنگھ پریوار ماں بہنوں کے تحفظ کے نام پر فرقہ وارانہ فساد بھڑکارہے ہیں۔کھاپ پنچایت آنر کلنگ کرکے بیٹیوں کو ماررہے ہیں اور مسلم فرقے کو آبروریزی کے ذمہ دار بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھاپ پنچایتیں خواتین آزادی کی سب سے بڑی دشمن ہیں۔ ساجھی دنیا کی کنوینر ولکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ آپ کے نعرے اقتدار میں بیٹھے حکمرانوں کے کانوں میں تکلیف پیدا کریں تاکہ وہ بیدار ہوں اور ہمارا حق ملے۔
پروگرام کے اختتام میں آبروریزی وتشدد سے جوجھتے ہوئے جان دینے والی خواتین کوخراج عقیدت پیش کیا گیا ۔
خواتین عدالت میں حصہ لینے کیلئے سیتا پور سے لکھنؤ آنے کے دوران گذشتہ شب ڈالی گنج ریلوے اسٹیشن پر ٹرین سے اترتے وقت حادثہ میں موت کی شکار ہوئی تاراوتی کو بھی دو منٹ خاموش رہ کر خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔