لکھنؤ، 8 اگست (یو این آئی) اترپردیش حکومت نے میرٹھ کی ایک خاتون کی تبدیلی مذہب اور اجتماعی عصمت دری کے معاملے کی رپورٹ مرکزی وزیر داخلہ کو ارسال کردی ہے۔واضح رہے کہ اس واقعہ نے ریاستی سیاست میں زبردست ہلچل پیدا کردی تھی۔ معاملے کو اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پارلیمنٹ میں بھی اٹھایا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے اس واقعہ کے خلاف میرٹھ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں زبردست احتجاج بھی کیا تھا۔ ریاستی پولیس نے تبدیلی مذہب اور اجتماعی آبروریزی کے اس مبینہ معاملے میں اب تک 5 افراد کو گرفتار کیا ہے۔اپنی رپورٹ میں ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ جس ڈاکٹر نے عورت کا آپریشن کیا تھا اس کی شناخت ہوگئی ہے لیکن تبدیلی مذہب میں اہم کردار ادا کرنے والا مولانا ابھی تک فرار ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش ابھی جاری ہے اور جانچ مکمل ہونے کے بعد مفصل رپورٹ بھیج دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں اس معاملے سے متعلق یوپی پولیس کے ذریعہ کی گئی جانچ کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔ مزید یہ کہ اس کے ساتھ مجسٹریٹ کے سامنے مظلومہ کے ذریعہ ریکارڈ کرائے گئے بیان کی کاپی بھی نتھی کی گئی ہے۔مرکزی وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں اس معاملے کو اٹھائے جانے کے بعد ریاستی حکومت سے اس کی رپورٹ مانگی تھی۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ کل شام وزارت داخلہ کو بھیج دی گئی تھی۔واضح رہے کہ مظلومہ عورت نے انکشاف کیا تھا کہ اس کا جبراً مذہب تبدیلی کرایا گیا اور 23 جولائی اور 2 اگست کے بیچ اس کی اجتماعی آبروریزی کی گئی۔ اس سے پہلے بھی 29 جون کو اس کے گھر سیدور ایک کھیت میں اس کی اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔