امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی شامی نژاد غیرملکی نامہ نگار عروہ دامن نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارت خانے میں نشے کی حالت میں طبی عملے کے دو ارکان کو دانتوں سے کاٹنے پر معافی مانگ لی ہے۔
امریکی سفارت خانے میں طبی عملے کے دو ارکان کو کاٹ کھانے کا یہ واقعہ جولائی میں پیش آیا تھا۔عروہ دامن اس وقت شراب
کے نشے میں دھت تھی۔اس کا کہنا ہے کہ اس نے تب پورا دن کچھ نہیں کھایا تھا اور مخمور ہونے کے بعد اسے کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا کہ وہ کیا کھائے اور کیا کرے۔ چنانچہ اس خاتون رپورٹر کو کھانے کو تو کچھ نہ ملا اور اس نے اپنے قریب موجود طبی عملے کے دو ارکان کے بازوؤں پر اپنے دانت گاڑھ دیے تھے۔
اس نے بھوکے پیٹ شراب کے نشے میں مدہوش ہونے کے بعد اسی پر بس نہیں کی تھی بلکہ امریکی سفارت خانے میں موجود لوگوں سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ سی این این کی بڑی اہم رپورٹر ہے۔اب کچھ دن کے بعد محترمہ مکمل ہوش میں آئی ہے،تو اپنے کیے پر پچھتاوا ہوا ہے اور اس نے طبی عملے کے دونوں ارکان سے معافی مانگ لی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے افعال کی مکمل طور پر خود ذمے دار ہے اور اس کے یہ افعال ناقابل معافی ہیں۔
انٹرٹینمنٹ نیوز ویب سائٹ ٹی ایم زیڈ نے اسی ہفتے اس واقعہ کا انکشاف کیا تھا اور یہ بتایا تھا کہ سی این این کی رپورٹر نے جن دو افراد کو کاٹ کھایا تھا،ان کے نام ٹریسی لامار اور چارلس سائمنز ہیں اور وہ اب دونوں سی این این کے خلاف قانونی چارہ جوئی کررہے ہیں۔تاہم امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خلاف کسی قانونی چارہ جوئی سے آگاہ نہیں ہے۔
عروہ دامن سنہ 2006ء سے سی این این کے لیے کام کررہی ہیں۔وہ شام کے ایک سابق وزیراعظم محسن البرازی کی پوتی ہیں۔محسن البرازی کو 1949ء میں قتل کردیا گیا تھا۔