طبی ماہرین کے مطابق ایک خاص حد سے زائد بوجھ اٹھانے کے سبب بچوں کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہو سکتی ہے جو بعد ازاں شدید نوعیت کے طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔پاکستان جیسے ممالک میں والدین کے علاوہ طبی اور تعلیمی ماہرین کی طرف سے بھی اکثر اس بات کی شکایت کی جاتی ہے کہ چھوٹوں بچوں کو ابتدائی کلاسوں میں ہی بھاری بستے تھما دیے جاتے ہیں۔ یہ بستے عام طور پر اتنے بھاری ہوتے ہیں کہ ننھے بچوں کے لیے انہیں اٹھانا مشکل ہوتا ہے۔تاہم اب ایک جرمن فزیوتھیراپسٹ نے ایک سادہ طریقہ کار بتایا ہے جسے اختیار کرتے ہوئے والدین یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کے بچے کے بستے کا وزن کہیں اس کی ریڑھ کی ہڈی کے لیے نقصان دہ تو نہیں ہے۔
اسکول جانے والے صحت مند لڑکے اور لڑکیاں اپنے وزن کے ایک تہائی تک وزن ک
ا بستہ بغیر کسی مسئلے کے با آسانی اٹھا سکتے ہیں۔اسکول جانے والے صحت مند لڑکے اور لڑکیاں اپنے وزن کے ایک تہائی تک وزن کا بستہ بغیر کسی مسئلے کے با آسانی اٹھا سکتے ہیں۔جرمنی کے ایک جنوب مغربی شہر برائٹناؤ سے تعلق رکھنے والی کورنیلیا گوئٹز کے مطابق اپنے بچے سے کہیے کہ وہ اپنے بھرے ہوئے بستے کو اٹھائے ہوئے ایک ٹانگ پر متوازن یا بیلنس ہو کر دکھائے۔ اگر بچہ ایسا کر لیتا ہے تو پھر اس بات کا امکان انتہائی کم ہے کہ بستے کے وزن کے باعث اس بچے کی کمر کے پٹھوں پر کوئی دباؤ پڑے گا۔گوئٹز نے اس حوالے سے اْس روایتی طریقہ کار کو مسترد کر دیا جسے اس حوالے سے ایک سادہ قانون قرار دیا جاتا ہے۔ اس قاعدے کے مطابق بھرے ہوئے بستے کا وزن بچے کے جسم کے کْل وزن کا ۱۰؍فیصد سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔کورنیلیا گوئٹز کے مطابق اسکول جانے والے صحت مند لڑکے اور لڑکیاں اپنے وزن کے ایک تہائی تک وزن کا بستہ بغیر کسی مسئلے کے با آسانی اٹھا سکتے ہیں۔ ایک ایسی عمر میں جب بچے مشکل سے ہی کوئی باقاعدہ ورزش کرتے ہیں یہ چیز مثبت ہو سکتی ہے۔ان کے خیال میں بچوں کو بستے کے لیے ٹرالی والا بیگ دینا مناسب نہیں ہے کیونکہ پہیوں والے بیگ کو کھینچتے وقت بچوں کی کمر اور کندھوں پر دباؤ پڑتا ہے۔ فزیوتھیراپسٹ کورنیلیا گوئٹز کے مطابق ایسے بیگز کو کھینچنے سے ان بچوں کی کولہے اور ریڑھ کی ہڈی غیر قدرتی انداز میں مْڑ سکتی ہے۔