ممبئی (بھاشا) اسکول فیس، بجلی، پانی کے بلوں کی ادائیگی ایک ہی کھڑکی پر کرنے کیلئے ریزرو بینک نے ( کبھی بھی کہیں بھی ) بل ادائیگی کی تجویز پیش کی ہے۔ ملک کے ۲۰ بڑے شہروں میں ۰۰۰،۰۰،۶ کروڑ روپئے سے زیادہ کے ۰۸۰،۳ کروڑ بل ادا کئے جاتے ہیں۔ اس لحاظ سے پھٹکر ادائیگی لین دین میں بل ادائیگی میں بڑاحصہ ہے۔ حالانکہ کئی طریقوں سے بل اداکئے جاتے ہیں۔ لیکن بل بھیجنے والی ایجنسیوں کے اپنے مراکز پر نقد اور بینک کے ذریعہ ادائیگی زیادہ ہوتی ہے۔ ریزروبینک نے کہا کہ متعدد ادائیگی ایجنسیوں کے آپس میں اتحاد نہ ہونے اور الکٹرانک ادائیگی طریقوں تک نہ پہنچنے کی وجہ سے موجودہ ادائیگی نظام صارفین کی ضرورت کو پورا نہیں کر پاتاہے۔
صارفین کو بجلی، پانی، ٹیلی فون، اسکول کالج کی فیس کارپوریشن ٹیکس جیسے ک
ئی بلوں کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے۔ان حالات کے پیش نظر ریزرو بینک نے مجموعی بھارت بل پیمنٹ سسٹم کی تجویز پیش کی ہے۔ ریزرو بینک نے صارفین کے لئے تمام بلوں کی ادائیگی کے مجموعی نظام کی پیش کش کی ہے جو کہ ایجنٹوں کے نیٹ ورک کے ذریعہ کام کرے گی۔ ریزرو بینک کی اس معاملے میں جاری ہدایتوں کے مشورے میں کہا گیا ہے ’یہ طے کیا ہے کہ آن لائب تجارتی طبقے کے تمام موجودہ یونیٹوں اور بل ادائیگی سے جڑی تمام خدمات کو بی بی پی ایس کاحصہ بنایا جائے گا‘مرکزی بینک نے کہا کہ بی بی پی ایس اس معاملے میں بل ادائیگی نظام کے سارے ڈھانچے کے طور ایکل برانڈ نام کے طور پر کام کرے گی اور بل ادائیگی’کبھی بھی کہیں بھی‘کی سہولیات دے گی۔