یمنی فوجی جنوبی صوبے ابین میں ایک چیک پوسٹ پر کھڑے ہیں۔ [رائیٹرز]
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجوئوں نے یمن کے جنوب مشرقی صوبے حضر الموت میں 15 فوجیوں کو اغوا کے بعد قتل کر دیا ہے۔ یہ بات ایک یمنی فوجی عہدیدار نے بتائی ہے۔
قتل عام کا یہ حالیہ واقعہ اس شورش زدہ صوبے میں دو فوجی چوکیوں پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں القاعدہ کے 11 مشتبہ جنگجوئوں اور چار یمنی فوجیوں کی ہلاکت کے واقعہ کے ایک دن بعد پیش آیا ہے۔
یمنی فوجی عہدیدار کے مطابق: “ہلاک کئے جانے والے فوجی ایک بس میں سوار تھے کہ انہیں شبام قصبے کے نزدیک القاعدہ کے ایک کمانڈو یونٹ نے گھات لگا کر اغوا کر لیا۔ اس کے بعد ان فوجیوں کو حطا گائوں لے جایا گیا اور جہاں ان سب کو قتل کر دیا گیا۔
یمنی فوجی عہدیدار کے مطابق حملے کا شکار بننے والے اسرائیلی فوجی اس وقت چھٹی پر تھے۔ یمنی فوج نے اس واقعہ کے ذمہ داران کی تلاش میں حطا کی طرف تازہ کمک روانہ کر دی ہے۔
مقامی افراد کے مطابق چار فوجیوں کو ذبح کیا گیا تھا جبکہ باقیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس سر عام قتل سے پہلے کمانڈو یونٹ کے سربراہ نے اپنے جنگجوئوں کا حوصلہ بڑھایا اور اس کے بعد ان فوجیوں کے قتل کا حکم دے دیا۔
ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کو بتایا کہ یہ ایک دل دہلا دینے والا قتل عام تھا۔ ہم اس وحشیانہ کارروائی کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئے تھے۔”
اس سے پہلے بدھ کے روز القاعدہ کی یمن میں موجود ذیلی شاخ جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نے جنوب اور جنوب مشرقی یمن میں فوج پر ہونے والے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ ان حملوں میں 20 فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نامی یہ تنظیم یمن کے مختلف حصوں میں سرگرم ہے اور 2011 میں اس وقت کے صدر علی عبداللہ صالح کے خلاف بپا ہونے والے عوامی مہم کے بعد کسی مرکزی حکومت کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔
اپریل کے اواخر میں یمنی فوج نے القاعدہ کی ذیلی تنظیم کے خلاف جنوبی صوبوں شبوہ اور ابین میں کارروائی شروع کر دی۔