لکھنؤ۔(نامہ نگار)لکھنؤ یونیورسٹی ملازمین کی ہڑتال منگل کو بھی جاری رہی ۔ نہ تو انتظامیہ کی جانب سے کوئی تحریری یقین دہانی آئی،نہ ہی وائس چانسلر نے کوئی مثبت کوشش کی۔ نتیجہ یہ ہے کہ یونیورسٹی ملازمین کوحمایت دے رہی ملازمین کی تنظیمیں اب غیر معینہ مدت کی ہڑتال کی جانب دکھائی دے رہی ہیں۔ ملازمین نے انتباہ دیا ہے کہ وہ بدھ سے یونیورسٹی میں تالا بندی کے ساتھ ساتھ سبھی اہم خدمات بند کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب یوجی وپی جی کورسوں کیلئے داخلہ کا کام ادھورا رہ سکتا ہے۔
اگر ہڑتال کچھ دن اور جاری رہی تو اس کا اثر نئے تعلیم سال پر پڑے گا۔ منگل کو بھی یونیورسٹی ملازمین تنظیموں کے ساتھ یونیورسٹی چہارم زمرے کے ملازمین تنظیم ،ریاستی یونیورسٹی ۱۱یونیورسٹیوں کی ملازمین تنظیمیں بھی ہڑتال میں شامل رہیں۔یونیورسٹی ملازمین تنظیم کے صدر راکیش یادو نے بتایا کہ انتظامیہ کی تحریری یقین دہانی کاانتظار منگل کو بھی ہوتا رہا۔ چیف سکریٹری اعلیٰ تعلیم نے ہم لوگوں سے جو وعدہ کیا وہ نہیں نبھایا۔ اب ہمارے ساتھ جڑی ملازمین تنظیمیں کل فیصلہ لیں گی کہ ہڑتال کو کس طرف موڑا جائے۔ دوسری جانب یونیورسٹی ترجمان جسے حکومت وملازمین کے درمیان کی لڑائی بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ لازمی طور پر ہڑتال کا اثر تعلیمی سیشن پر پڑے گا۔
ہڑتال کہیں بھی ہو اس کا اثر تو پڑتا ہی ہے ۔ اب انتظامیہ کو فیصلہ لینا ہے کہ اسے آگے کیا کرنا ہے ۔ اکھل بھارتیہ پریشد کے تنظیمی وزیر ستیہ بھان سنگھ بھدوریا نے ہڑتال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو انتظامیہ کو طلباء کے مستقبل کی فکر ہے اور نہ یونیورسٹی کو۔ دیگر یونیورسٹیوں کے ملازمین تنظیموں کو بھی نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح تو پوری ریاست میں تعلیمی بندوبست خراب ہوجائے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری اس سلسلے میں ٹھوس فیصلہ لے اور مناسب کارروائی کرے۔ تنظیمی وزیر نے کہا کہ اگر اسی طرح ملازمین کی ہڑتال جاری رہی اور کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو یہ عادت میں شمار ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ودیارتھی پریشد حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری ملازمین کے مطالبات مان لے یا پھر ہڑتال ختم کرائے۔کیوں کہ ایک تو پہلے ہی تعلیمی سیشن میں تاخیر ہوچکی ہے اور زیادہ تاخیر کرنے کا مطلب طلباء کے مستقبل کو خراب کرنا ہے۔
پورے احاطے میں گھوم کر شعبوں میں لگائے تالے
منگل کو ملازمین نے یونیورسٹی احاطے میں گھوم گھوم کر سبھی شعبوں کے تالے بند کرادیئے۔ صبح ساڑھے دس بجے سبھی ملازمین دفتروں پرجمع ہوئے اس کے بعد احاطے میں گھوم گھوم کر یونیورسٹی کے سبھی شعبوں کے تالے بند کرائے ۔ملازمین نے وائس چانسلرکا دفتر بھی بند کرادیا۔
اب فیصلہ انتظامیہ کو کرنا ہے
اترپردیش ریاستی یونیورسٹی ملازمین مہا سنگھ کے صدر سریش مشرا نے کہا کہ تین سو دنوں کی چھٹی کی ادائیگی کی فائل شعبہ مالیات میں نظر ثانی کیلئے زیر غور ہے۔ انتظامیہ جیسے ہی اس پر اپنی مہر نصب کردے گا اور ہمیں اس کا حکم تحریری طور سے مل جائے گا ہم ہڑتال ختم کردیں گے۔اب یہ انتظامیہ کو دیکھنا ہے کہ وہ کتنی جلدی اس فائل پر حتمی فیصلہ سناتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کے مسائل کو نظر انداز کرنا مناسب نہیں ہے۔ انتظامیہ نے جو وعدہ کیا ہے وہ اسے پورا کرنا چاہئے۔
یوجی وپی جی کے داخلے پر بحران
لکھنؤ یونیورسٹی ملازمین یونین کے ہڑتال کے سبب یو جی وپی جی نصاب کا کام لٹکا ہوا ہے۔ ملازمین کی ہڑتال اگر آگے بھی جاری رہی تو نئے تعلیمی سیشن میںطلباء کا نصاب متاثر ہوگا کیوں کہ ابھی تک داخلہ کی شروعات بھی نہیں ہوپائی ہے ۔ملازمین نے سبھی انتظامیہ دفاتر میں بھی تالے لگادیئے ہیں ایسے میں انتظامی کام ٹھپ ہوگئے ہیں۔ طلباء اور طالبات کو فکر ہے کہ ہڑتال ختم ہونے میں جتنی تاخیر ہوگئی اس کا خمیازہ ہم لوگوں کو ہی بھگتنا ہوگا۔