عالمی ادارۂ صحت ایبولا کو مغربی افریقہ تک ہی محدود رکھنے کے لیے کوشاں ہے
عالمی ادارۂ صحت نے مہلک وائرس ایبولا کے پھیلاؤ کے معاملے میں مشرقی افریقی ملک کینیا کو ’انتہائی خطرناک‘ ملک قرار دے دیا ہے۔
ادارے کے اہلکار کا کہنا ہے کہ چونکہ کینیا مغربی افریقہ سے آنے والی پروازوں کا ایک اہم مرکز ہے اس لیے وہاں اس مرض کے پھیلنے کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔
یہ مشرقی افریقہ میں ایبولا کے پھیلاؤ کے حوالے سے عالمی ادارۂ صحت کی اب تک کی سب سے سخت تنبیہ ہے۔
عالمی ادارہ ایبولا کو مغربی افریقہ تک ہی محدود رکھنے کی کوشش میں ہے جہاں اس وائرس سے ایک ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دس اور گیارہ اگست کو ہی اس خطے میں ایبولا سے 56 ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 128 نئے مریض سامنے آئے۔
کینیا میں ڈبليو ایچ او کے کنٹری ڈائریکٹر كسٹوڈيا مینڈلیٹ نے کہا ہے کہ ’مشرقی افریقی ملک کو دوسرے درجے میں رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے کہ انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہے۔‘
گزشتہ چند ہفتوں میں کینیا کے دارالحکومت نیروبی کے اہم ہوائی اڈوں پر مسافروں کے معائنوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔
کینیا کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایبولا متاثر چار ممالک کے لیے پروازیں منسوخ نہیں کرے گی کیونکہ اس کی حدود مکمل طور محفوظ نہیں ہیں۔
کینیا میں ہر ہفتے مغربی افریقہ سے 70 سے زائد پروازیں آتی ہیں۔
ادھر سيرالیون کے دارالحکومت میں بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق ایبولا سے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے ایک اور ڈاکٹر ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ سیرالیون میں اس بیماری سے مرنے والے والے وہ دوسرے ڈاکٹر ہیں جبکہ افریقہ کے سب سے گنجان آباد ملک نائجیریا میں منگل کو ایبولا سے تیسری ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔