نئی دہلی۔اولمپئن طلائی کو ارجن کی طرح اپنا آخری ہدف بنائے ہوئے ہندوستانی کشتی کے پہلوان سشیل کمار نے کہا کہ انہوں نے جونیئر کھلاڑی کو موقع دینے کیلئے انچیون ایشیائی کھیلوں کی قربانی دی ہے۔ مسلسل دو اولمپک میں تمغہ جیتنے والے واحد ہندوستانی کھلاڑیوںاور حال میں گلاسگو دولت مشترکہ کھیلوں میں طلائی تمغہ جیتنے والے سشیل نے خصوصی بات چیت میں کہا کہ میرااب واحد مقصد 2016 کے ریواولمپک میں ملک کیلئے طلائی تمغہ جیتنا ہے اور اس کیلئے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑنا چاہتا۔ ساتھ ہی میں نے اپنے سے جونیئر لیکن انتہائی باصلاحیت پروین رانا کو موقع دینے کیلئے ایشیائی کھیلوں سے ہٹنے کا فیصلہ کیا ۔قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی کشتی فیڈریشن نے ستمبر اکتوبر میں جنوبی کوریا کے انچیون میں ہونے والے 17 ویں ایشیائی کھیلوں کے لئے فری اسٹائل اور گریکو رومن کشتی ٹیموں کا اعلان کیا تھا جس میں سشیل کا نام نہیں تھا اور ان کی جگہ ان کے ساتھ چھترسال اسٹیڈیم میں
پریکٹس کرنے والے پروین رانا کو شامل کیا گیا تھا۔سشیل کے ایشیاڈ سے ہٹنے کو لے کر کافی سوال اٹھنے لگے تھے لیکن اس اولمپئن تمغہ فاتح پہلوان نے واضح کیا کہ ان کا مقصد اب ریو اولمپک میں ملک کیلئے طلائی حاصل کرنا ہے اور اس میں وہ پوری طرح قابل ہے۔انہوں نے کہا میں اگلے دو سال اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لئے وقف کرنا چاہتا ہوں۔ سشیل نے کہا کہ وہ ریو اولمپک میں طلائی جیتنے کے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے دنیا میں جہاں ممکن ہو گا وہاں ٹریننگ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے کلب کی طرف سے ان کے پاس ان کے ساتھی پہلوانوں کے ساتھ دو ماہ کی ٹریننگ کی تجویز آئی ہے۔جس پر وہ غور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا اس کلب کے کوچ دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران گلاسگو آئے تھے اور وہاں انہوں نے مجھے یہ تجویز دی تھی۔ میں اپنا پروگرام طے کرنے کے بعد امریکہ جائوںگا اگرچہ اس کی ابھی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے ۔اس درمیان سشیل کے گرو ستپال نے بھی اپنے شاگرد کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا سشیل نے ایک نوجوان پہلوان کو موقع دینے کے لئے جو قدم اٹھایا ہے وہ یقینا تعریفوں کے لائق ہے۔اور ایسے قدم سے ہندوستانی کھیلوں میں ایک صحت مند روایت کا آغازہوگا۔ستپال نے پروین کیلئے کہا کہ اس نے ورلڈجونیئر چمپئن شپ اور دہلی میں گراں پری بین الاقوامی کشتی ٹورنامنٹ میں طلائی تمغہ جیتے تھے اور وہ ایشیائی کھیلوں میں ملک کے لئے تمغہ جیتنے کے قابل ہے۔مہابلی ستپال نے ساتھ ہی کہاانچیون ایشیائی کھیلوں کی فری اسٹائل ٹیم میں میرے چھترسال اسٹیڈیم اکھاڑے کے پانچ پہلوان امت کمار۔ یوگیشور دت۔ بجرنگ ۔ پون اور پروین رانا شامل ہے۔گلاسگو میں بھی ہندوستانی ٹیم میں میرے پانچ پہلوان شامل تھے اورایشیائی کھیلوں کی ٹیم میں بھی میرے پانچ پہلوان شامل ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ پہلوان ملک کو کم از کم دو تین طلائی تمغہ دلائیں گے۔ ستپال نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ دولت مشترکہ کھیل کسی بھی لحاظ سے کمزور مقابلہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو ہندوستان 14 میں سے 14 طلائی تمغے جیت لیتا لیکن ہندوستان کو پانچ طلائی تمغہ ملے۔ آپکو او یہ خیال رکھنا ہوگا کہ ہر ملک کشتی میں محنت کر رہا ہے۔ سشیل نے کہا کہ وہ ریو اولمپک میں طلائی جیتنے کے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے دنیا میں جہاں ممکن ہو گا۔
وہاں ٹریننگ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ کے کلب کی طرف سے ان کے پاس ان کے ساتھی پہلوانوں کے ساتھ دو ماہ کی ٹریننگ کی تجویز آئی ہے۔جس پر وہ غور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا اس کلب کے کوچ دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران گلاسگو آئے تھے اور وہاں انہوں نے مجھے یہ تجویز دی تھی۔ میں اپنا پروگرام طے کرنے کے بعد امریکہ جائوںگا اگرچہ اس کی ابھی تاریخ طے نہیں ہوئی ہے۔ اس درمیان سشیل کے گرو ستپال نے بھی اپنے شاگرد کے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا سشیل نے ایک نوجوان پہلوان کو موقع دینے کے لئے جو قدم اٹھایا ہے وہ یقیناقابل تعریف ہے۔اور ایسے قدم سے ہندوستانی کھیلوں میں ایک صحت مند روایت کا آغاز ہوگا ۔ ٹورنامنٹ میں طلائی تمغہ جیتے تھے اور وہ ایشیائی کھیلوں میں ملک کے لئے تمغہ جیتنے کے قابل ہے۔