لندن۔انگلینڈ نے اوول ٹیسٹ میں مضبوط ہندوستان بیٹنگ لائن کے پرخچے اڑا دیئے، مہمان ٹیم کی جانب سے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے سوا کوئی بیٹسمین وکٹ پر جم نہ سکا اور پوری ٹیم 148 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔خبرلکھے جانے تک انگلش ٹیم نے ایک وکٹ کے نقصان پر103 رن بنے لئے تھے۔اور اب بھی ہندوستان سے 45 رن پیچھے تھی ۔جبکہ اسکے نو وکٹ آئوٹ ہوناابھی باقی ہیں۔انگلینڈ کے شہر لندن کے اوول گراؤنڈ میں جاری 5 ٹیسٹ میچز سیریز کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ کے پہلے روزانگلش کپتان السٹر کک نے ٹاس جیت کر مہمان ہندوستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تو مہمان ٹیم کا آغاز اچھا نہ رہا اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی چلی گئیں۔ ہندوستان کو پہلا نقصان 3 کے مجموعی اسکور پر گوتم گمبیر کی شکل میں
ہوا جو جیمس انڈریسن کی گیند پر وکٹ کیپر کو کیچ دے کر بغیر کوئی رنز بنائے پویلین لوٹ گئے جس کے بعد آنے والے بلے بازپجارا بھی 4 رنز بنانے کے بعد میدان بدر ہوگئے، اسی طرح مورالی وجے 18، ویرات کوہلی 6، اسٹراٹ بینی 4 اور اجنکایا رہانے بغیر کوئی رنز بنائے پویلین لوٹے۔دوسری جانب کپتان مہندرسنگھ دھونی نے انگلش بولروں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 140 گیندوں پر 82 رنز بنائے، چائے کے وقفے کے بعد دھونی بھی براڈ کی گیند پر کرس ووکس کو کیچ دے بیٹھے اور اس طرح پوری ٹیم صرف 148 تک ہی محدود رہ سکی۔ جواب میں انگلش ٹیم نے بغیر کسی نقصان کے پہلے روز کھیل کے اختتام تک 62 رنز بنا لئے، کپتان السٹرل کک 24 اور سیم روبسن 33 رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔انگلینڈ کی جانب سے کرس جورڈن اور کرس ووکس نے شاندار بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3،3 جبکہ جیمس انڈریسن اور اسٹراٹ براڈ نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔واضح رہے کہ 5 میچز پر مشتمل ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کو ہندوستان پر 1-2 کی برتری حاصل ہے جبکہ ایک ٹیسٹ میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا۔وہیں ٹیم انڈیا کی خراب بلے بازی پرجیفری بائیکاٹ کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے بیشتر پلیئرز کاغذی شیر ہیں، مانچسٹر میں ہندوستانی ٹیم کی شکست حیران کن ہے۔سابق انگلش اوپنر کہتے ہیں کہ وراٹ کوہلی پہلے چار ٹیسٹ میچزمیں ناکام رہے اور اوول کی پہلی اننگز میں بھی 6 ر نز پر پویلین سدھار گئے، تفصیلات کے مطابق سابق انگلش بیٹسمین جیفری بائیکاٹ نے حالیہ دورے میں بھارتی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی پر حیرت کا اظہار کیا ہے، انھوں نے کہا کہ اس طرح دھونی الیون کو مانچسٹرمیں شکست ہوئی وہ میرے لیے حیران کن ہے۔مہمان ٹیم نے ناکامی کو ٹالنے کی کوئی کوشش نہیں کی، ایک انٹرویو میں سابق انگلش اوپنر نے کہا کہ درحقیقت مانچسٹر کا کھیل کم از کم اسی وقت ختم ہوگیا تھا جب ایم ایس دھونی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا، جب آپ کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین کشمکش کا شکار ہیں، اور توقع ہے کہ پچ سیمرز کیلیے سازگار اور حریف ٹیم کے پاس چند ایسے بالرز موجود ہیں تو آپ کس طرح اس قسم کا فیصلہ کرسکتے اور امید کرتے ہیں کہ آپ اس میں کامیاب بھی ہوجائیں گے؟بائیکاٹ کہتے ہیں کہ جس صورتحال نے انھیں زیادہ متاثر کیا وہ ہندوستان کے مطمئن اور ڈھیلے ڈھالے بیٹسمین تھے جنھوں نے معین علی کو ان کی کارکردگی سے بہتر پرکھا اور ان کی کوئی پرواہ نہیں کی، معین کومہمان بیٹسمینوں پر نفسیاتی برتری حاصل ہوگئی جن کے پاس دنیا بھر میں اسپن بولنگ کے بہترین بولرز موجود ہیں۔سابق انگلش اوپنر نے مزید کہا کہ ہندوستان کے بیشتر پلیئرزکاغذی شیر دکھائی دیتے ہیں، اس کی مثال وراٹ کوہلی جیسی ہے، جنھیں ہندوستانی کرکٹ کا اگلا بہترین بیٹسمین سمجھا جارہا تھا، لیکن اس سیریز میں وہ کوئی خاص کاکردگی دکھا نہیں پائے ہیں، اسی طرح چتیشور پجارا کا معاملہ ہے جسے تیسرے نمبر پر راہل ڈراوڑ کا جانشین سمجھا جارہا تھا، وہ کہتے ہیں کہ کسی نے بھی ایسی پرفارمنس نہیں دکھائی جس سے اعتماد جھلکتا ہو، دھونی نے آل راؤنڈر اشون کی جگہ رویندرا جڈیجہ کو مسلسل ساتھ رکھ کر ان مشکلات میں مزید اضافہ کیا جو واضح طور پر ٹیسٹ کرکٹ کیلئے تیار نہیں ہیں۔