ممبئی: انسانی احساسات کو شاعری کے قالب میں ڈھالنے والے بھارتی فلموں کے معروف نغمہ نگار اور ہدایتکار گلزار آج 78 برس کے ہوگئے۔جہلم کے نواحی قصبے دینا میں پیدا ہونے والے گلزار کا اصل نام سمپورن سنگھ ہے۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان بھارت منتقل ہوگیا۔ اپنی زندگی کی گاڑی کو چلانے کے لئے وہ موٹر میکینک بن گئے۔ غربت کو قریب سے دیکھنے کی وجہ سے ان کی شاعری میں عوام اور ان کے حقوق کے حصول کا رنگ
نمایاں ہے۔ شاعری اور فلمی رحجان انہیں بالی ووڈ کی جانب لے گیا جہاں انہوں نے ایک کامیاب نغمہ نگار اور ایک بہترین ہدایت کار کے طور پر اپنا لوہا منوایا۔ انہیں اپنی شاعری میں تشبیہات اور استعارات کے استعمال میں کمال حاصل ہے جو ان کی شاعری اور فلمی گیتوں کو سدا بہار بناتے ہیں۔ گلزار نے بطور شاعر بے شمار فلموں کے لئے گیت لکھے۔ ان کا ہر نغمہ عوام کے دل و دماغ پر مخصوص چھاپ چھوڑ جاتا ہے۔نغمہ نگاری کے علاوہ انہوں نے کئی اچھوتے موضوعات پر فلمیں بھی بنائیں اور بطور ہدایتکار اجازت، انگور، معصوم آندھی، پریچے، موسم اور ماچس جیسی معرکہ آرا فلمیں بنائیں اس کے علاوہ کئی عشروں قبل ان کا بنایا ہوا ٹیلی ڈرامہ مرزا غالب آج بھی ایک کلاسیک کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کی فن خدمات پر انہیں بھارت میں کئی اعزازات سے نوازا جاچکا ہے اس کے علاوہ فلم ‘سلم ڈاگ ملینئیر’ کے لئے لکھے گئے گیتوں پر فن کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں آسکر ایوارڈ سے نوازا چاچکا ہے۔