نمک کی زیادہ مقدار صحت کی خرابیوں کا سبب بھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں نمک کے زیادہ استعمال کے باعث ۶۵ء۱ملین افراد فوت ہو جاتے ہیں۔ دنیا میں سب سے کم نمک استعمال کرنے والے ممالک میں کینیا، کیمرون اور گابون شامل ہیں۔ایک نئی تحقیق کے مطابق، دنیا بھر میں بالغ افراد کی ۹۹فیصد آبادی روزمرہ زندگی میں عالمی ادارہ ِصحت کی جانب سے مقرر کردہ نمک کی مقدار سے دو گنا زیادہ استعمال کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رجحان صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق، سویا ساس اور ڈبوں میں بند خوراک میں نمک کی بہت زیادہ مقدار شامل کی جاتی ہے۔’ٹفٹس یونیورسٹی‘ کے تحقیق دانوں نے ۱۸۱؍قوموں سے حاصل شدہ ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ ۲۰۱۰میں ایک بالغ فرد دن بھر میں نمک کا ۹۵ء۳گرام استعمال کر رہا تھا اور یہ عالمی ادارہ ِصحت کی جانب سے مقرر کردہ دو گرام فی دن کی مقدار سے تقریباً دو گنا زیادہ تھی۔دنیا بھر میں نمک کی زیادہ مقدار صحت کی خرابیوں کا سبب بھی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں نمک کے زیادہ استعمال کے باعث ۶۵ء۱ملین افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، ان ۶۵ء۱ملین میں ۴۰فیصد کی عمر ۷۰برس سے کم تھی۔
ہلاک شدگان کی اکثریت ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتی تھی۔دنیا میں سب سے کم نمک استعمال کرنے والے ممالک میں کینیا، کیمرون اور گابون شامل ہیں۔ کینیا میں دل کے امراض اور فالج کے امراض کی شرح سب سے کم نوٹ کی گئی۔دل کے امراض کے ہاتھوں سب سے زیادہ ہلاکتیں جارجیا میں نوٹ کی گئیں جہاں سالانہ ایک ملین افراد میں سے دو ہزار افراد دل کے امراض کے باعث ہلاک ہوئے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے امراض سے ہلاک ہونے والی ۱۰فیصد اموات کی جڑیں کہیں نہ کہیں زیادہ نمک کھانے میں ملتی ہیں۔یہ تحقیق ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں شائع کی گئی۔