سعودی عرب کے مفتی اعظم ڈاکٹر عبدالعزیز اآل الشیخ نے ان مذہبی مبلغین کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے جو اپنے بچوں کو تو میدان جنگ سے روکتے ہیں مگر دوسروں کو جہاد کے نام پر جنگوں میں حصہ لینے پر اکساتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا ان مبلغین کے بیٹوں کا خون مہنگا اور عام شہری کوئی کیڑے مکوڑے ہیں
کہ اُنہیں با آسانی جنگ میں جھونکا جا رہا ہے۔ ایسے لوگ قوم کے دشمن ہیں۔ نوجوانوں کو ان کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ریاض میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نام نہاد جہادی مبلغین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ وہ لوگ ہیں جو دوسروں کے بچوں کو یہاں اور وہاں خون خرابے میں حصہ لینے پر مجبور کرتے ہیں۔ “تمہارے دل اور سینے شر و فساد سے بھرے ہوئے ہیں۔ اگر تم لوگ اپنے دعوے میں سچے ہو تو اپنی حقیقی اولاد کو جنگوں میں حصہ لینے سے کیوں منع کرتے ہوئے۔ آپ کی اولاد اگر جنگ میں جانا بھی چاہے تو انہیں روک دیتے ہوئے۔ کیا عام لوگوں کے جسم میں خون کے بجائے پانی ہے”۔
علامہ آل الشیخ کا کہنا تھا کہ لوگ لاعلمی میں جعلی مبلغین کے ہاتھ چڑھ رہے ہیں اور خود کو ہلاکت کے راستے پر ڈال رہے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اللہ جل شانہ کا فرمان ہے کہ”اور خود کو ہلاکت میں مت ڈالو”۔
سعودی مفتی اعظم نے مملکت کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ نام نہاد مبلغین کے اکسانے پر کسی بھی دوسرے ملک میں جنگ میں حصہ لینے سے سختی سے گریز کریں کیونکہ جو لوگ تمہیں ‘جہاد’ کے نام پر دوسرے ملکوں میں بھجوانے پر اکساتے ہیں ان کی اولاد دنیا بھر میں سیرو تفریح میں مشغول رہتی ہے۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کے مفتی اعظم اس سے پہلے بھی متعدد مرتبہ ایسے مذہبی رہ نمائوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں جو شام اور دوسرے ملکوں میں جاری خانہ جنگ میں عوام الناس کو شمولیت اختیار کرنے کی ترغیب دیتے رہے ہیں۔