کارروائی عراق اور شام دونوں میں ضروری ہو گی: مشیر قومی سلامتی
وائٹ ہاوس نے شام میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اپنے شہری کی ہلاکت کے بعد اس امر کا عندیہ دیا ہے کہ امریکا شامی میں بحی داعش کو نشانہ بنانے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔
اس بارے میں پینٹاگان نے داعش کے حوالے سے امکانی لاحق خطرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش کے خلاف آپریشن کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ واضح رہے اس سے پہلے امریکا عراق میں داعش کے ٹھکانوں کو کئی ہفتے سے نشانہ بنا رہا ہے۔ تاہم اب یہ کارروائیاں سست پڑ گئی ہیں۔
خیال رہے اسلامی عسکریت پسند گروپ داعش نے چند روز پہلے ہی امریکی صحافی جیمز فولے کو ہلاک کیا ہے۔
وائٹ ہاوس جمعہ کے روز یہ بھی کہہ چکا ہے شام میں داعش کے خلاف کارروائی اب ضروری ہو سکتی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر بین رہوڈز نے اس امر سے اتفاق کیا کہ داعش سے نمٹنے کی حکمت عملی یک وقت عراق اور شام دونوں ملکوں اپنائی جانے کی افادیت ہو گی۔
مشیر برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا ”امریکا کے لیے جہاں سے بھی خطرہ ہوا امریکا وہاں کارروائی کرے گا، امریکا کو لاحق ہر خطرے کا تدارک کرنے کے لیے ہم تیار ہیں۔۔”
قومی سلامتی کے مشیر نے یہ بھی کہا ہم ایسے عناصر کو صاف بتا رہے ہیں اگر تم امریکا پر حملہ آور ہونے کی کوشش میں ہو تو ہم تمہارا پیچھ کرنے کے لیے آرہے ہیں۔
امریکا کے ایک فوجی ذمہ دار نے اس بارے میں کہا ہے کہ ” داعش کے تربیتی مراکز کو ہم جلد نشانہ بنائیں گے۔ دوسری جانب داعش نے عراق ور شام کے زیر قبضہ علاقوں میں اسلامی خلافت کا اعلان کر رکھا ہے۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے اس باضابطہ اشارے سے پہلے بھی امریکا شام میں ایک خفیہ آپریشن کر چکا ہے تاہم امریکی آپریشن کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ اب تک شام کی خانہ جنگی کے دوران ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔