مظفرنگر(نامہ نگار)فرقہ وارانہ فسادات کے دوران لوٹ وآگزنی کے معاملے میں عدالت سے سپاہی کو عارضی ضمانت حاصل ہوگئی ہے استغاثہ نے اس معاملے میں اتنی لاپروائی کی کہ ضمانت کی بھی مخالفت نہیں کی گئی کیوںکہ معاملہ خاکی وردی سے وابستہ تھا ایسے حالات میں ہر سطح پر پولیس اہلکار وں کو تعاون حاصل ہورہاہے جس کی وجہ سے فساد ملزمین کو جیل جانے سے راحت مل گئی ہے۔ جب کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ فرقہ وارانہ فساد ملزمین کی ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا گیاہے۔ دوسری جانب ضلع میں اپنے خاص لوگوںکو نوازے جانے کاکام شروع ہوگیا ہے۔معاملہ فرقہ وارانہ فساد کے دوران آگزنی لوٹ سے تعلق رکھتاتھا ۔اس معاملے میں ایس آئی سی کے ذریعہ جانچ کے دوران کھڑرکے باشندے ودہلی پولیس کے سپاہی انوج کو قصوروار قراردیتے ہوئے اس کے خلاف عدم تحریر جاری کی تھی اس کے بعد جب وہ عدالت میں پیش نہیں ہواتواس کے خلا ف وارنٹ بھی جاری کردیا گیا اوراسے مفرور قراردے دیا گیا ۔ گیار اگست کو انوج نے عدالت میں خود سپردگی کردی۔ معاملے کی سماعت ہوئی جہاں اسے عارضی ضمانت حاصل ہوگئی
۔ فرقہ وارانہ فساد کے معاملے میںیہ پہلی عارضی ضمانت تھی جس کے تحت سنگین دفع کے ملزم کو جیل میں جائے بغیر عدالت سے ضمانت حاصل ہوگئی ضلع جج وجے لکشمی کی عدالت سے سپاہی کو ضمانت مل گئی اورمستقل ضمانت کے لئے ۲۶؍اگست کی تاریخ مقررکی گئی واضح رہے کہ اس سے قبل ضلع میں فساد ملزمین کے کسی بھی ملزم کو عارضی ضمانت نہیں دی گئی تھی لیکن یہاں پر سپاہی کو بچانے کیلئے نچلی سطح سے کھیل شروع ہوگیاتھا۔ ایسا مقدمہ تیار کیاتھا کہ عدالت سے اسے ضمانت یقینی تھی جس کے پیچھے خاص مقصد یہ تھا کہ سپاہی کو محکمہ کی جانب سے معطلی سے نجات مل جائے اگر سپاہی کو ایک دن کیلئے بھی جیل بھیج دیاجاتاتو وہ معطل ہوجاتا۔اسی لئے معطلی سے بچانے کیلئے کوششیں کی گئیں اوراسے سنگین دفعات میںبھی ضمانت حاصل ہوگئی۔سپاہی کو عارضی ضمانت کا معاملہ ان کے علم میں نہیں تھا جو بھی عارضی ضمانت دی گئی ہے اسے خارج کرایاجائے گا۔عدالت عالیہ میں عارضی ضمانت کے خلاف اپیل کی جائے گی اورسرکاری وکیل کے کردار کی بھی جانچ کی جائے گی کہ آخر ضمانت کے وقت انھوں نے لاپرواہی کیوں کی ۔ یہ بات ضلع مجسٹریٹ کوشل راج شرما نے بتائی۔ان کی عدالت سے سپاہی انوج کو ضمانت حاصل ہوئی ہے انھوں نے اس کی مخالفت کی تھی لیکن عدالت نے اس کے باجود ضمانت دے دی۔ یہ کہناتھا کہ سرکاری وکیل مزمل کا۔ ضلع سرکاری وکیل دشینت تیاگی نے کہا کہ اس طرح کے سنگین معاملات میں جیل جانا ضروری ہے انھیں اس کا علم نہیں ہے کہ اس کس عدالت سے عارضی ضمانت دی گئی ہے۔مظفر نگر میں فرقہ وارانہ فسادکو ایک سال مکمل ہونے جارہاہے۔لیکن فسادکی جانچ کیلئے حکومت کے ذریعہ تشکیل ایس آئی سی کی جانچ ابھی تک پوری نہیں ہوسکی ہے۔اس کا انکشاف ابھی ہواہے۔جانچ ایجنسی کے ایس پی کے ذریعہ حکومت سے جو شکایت کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ فساد ملزمین جانچ مکمل نہیں ہونے دے رہے ہیں۔ان پر ملزمین کے نام فہرست سے نکالنے کا دبائو دیا جارہاہے۔کچھ افسر بھی اس مہم شامل ہیں یہاں تک کہ ایس آئی سی جانچ میں جن لوگوںکو قصوروار قراردے کر ان کے ناموں کی سفارش کیلئے خط ایس پی کو بھیجا جاتا ہے اس کی ڈسپیچ کئی ماہ تک نہیں ہوتی ہے بلکہ ایس پی دفتر سے اطلاعات باہر آجاتی ہے۔ملزمین سیکڑوں لوگوں کے ساتھ ان کے دفتر میں آجاتے ہیں ایک ہفتے قبل دفتر میںہنگامہ کا ای میل بھیجا گیا ہے
۔کوال کے فسادمیں چاردرجن سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے اورایک ارب سے زیادہ املاک تباہ وبرباد ہوگئی تھی۔یہاں پر کل ۵۶۷مقدمات درج کئے گئے تھے جب ایس آئی سی کے ذریعہ جانچ کی گئی تو ۵۱۰مقدمات صحیح پائے گئے۔جانچ میں چھ ہزار چارسو ملزمین کے نام درج ہیں ان میںسے پولیس نے صرف دس فیصد لوگوں کو جیل بھیجا اس طرح کل چھ سوچارملزمین کو جیل بھیجا گیا۔۲۷؍اگست کو کوال میں فساد کے بعد ضلع میں بھی فرقہ وارانہ فساد ہوگیا جس میں پانچ درجن افراد ہلاک ہوگئے اورسیکڑوں افراد زخمی ہوگئے تھے کروڑوں کی املا ک کو نذرآتش کردیا تھا فسادات کے بعد سماج میں نفرت کی دیواریں کھڑی ہوگئیں اس ماحول کوبہتر بنانے کیلئے کافی کوششیں کی گئیں آہستہ آہستہ حالات معمول پر آگئے ۔ دوسری جانب حکومت کے ذریعہ بھی املاک کیلئے خزانے کھول دئے گئے ۔ یک مشت بازآباد کاری امداد کے طورپر پہلے مرحلے میں ۴۷کروڑ ۷لاکھ روپئے خرچ کئے گئے ۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد دوسری قسط کے طورپر دوکروڑ۹۰لاکھ روپئے خرچ کئے گئے یہ رقم ایسے کنبوںمیں تقسیم کی گئی جو فسادات کے بعد اپنے گائوں کو چھوڑ کرچلے گئے تھے۔ فسادسے متاثرہ لوگوں کو یہ رقم مل گئی ۔ زخمیوں کو علاج کیلئے ۲۷؍لاکھ ۷۰ہزار کا معاوضہ دیا گیا۔راحت کیمپوںمیں سردی اوربیماری کے سبب جوبچے ہلاک ہوگئے تھے ان کے اہل خانہ کو ۲۴؍لاکھ روپئے کا معاوضہ دیا گیا ۔ ضلع کے ۴۱راحت کیمپوں کو چلانے کیلئے تقریبا چارکروڑروپئے خرچ کئے ۔کل ملاکر فسادکی وجہ سے حکومت کے ۶۳کروڑروپئے خرچ ہوگئے اگر ریکارڈ پر نظر ڈالی جائے تو حکومت نے فسادات میں مرنے والوں کی تعداد ۳۳بتائی ہے۔جب کہ فسادات میں ۶۰؍افراد ہلاک ہوگئے تھے۔۷و۸ ستمبر کو مظفرنگر ضلع اسپتال کے پوسٹ مارٹم رجسٹر میں ۷۵پوسٹ مارٹم درج ہیں۔