لاسل گاؤں۔ناسک(بھاشا) پیاز کی کاشت کرنے والے یہاں کے کسان اور کاروباری پیاز کی کم سے کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) کے اعلان اور اس کی ڈھلائی کیلئے ریل بھاڑے میں رعایت کے غیر اسے لازمی اشیاء ایکٹ میں شامل کرنے کے حکومت کے فیصلے سے فکر مند ہیں۔ لاسل گاؤں زرعی مصنوعات کاورباری کمیٹی (اے پی ایم سی) کے چیئرمین نانا صاحب پاٹل نے یہاں نامہ نگاروں کے بتایا کہ کسانوں کے حقوق کی حفاظت کے لئے حکومت کو پیاز کے لئے فوری طور کم سے کم سہاراقیمت کا اعلان کرنا چاہیے۔ کیوں کہ اسے لازمی اشیاء ایکٹ میں شامل کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے کہا حالانکہ پیاز کو اس قانون کے دائر ے میں نہیں لایا جاسکتا کیوں کہ یہ قانون کسی بھی جنس کا ذخیرہ کرنے سے روکتا ہے۔ سبزیاں لازمی اشیاء قانون کے دائرے میں آنے والی چیز نہی
ں ہیں۔ پیاز ایک ایسی فصل ہے جسے موسم کے بعد کی فروخت کیلئے ذخیرہ کرنا ہوتا ہے۔ کیوں کہ مارچ سے ستمبر تک اس کی کوئی فصل نہیں ہوتی۔ پاٹل نے کہا کہ اگر پیاز کے ذخیرے پر پابندی لگائی جاتی ہے تو آف سیزن کے سات مہینوں کے دوران اس کی فراہمی مشکل ہوجائے گی جس سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ رقبہ اور پیداوار دونوں ہی معاملات میں مہاراشٹر ملک کی سب سے زیادہ پیاز پیداکرنے والی ریاست ہے اور کرناٹک اس معاملے میں دوسرے مقام پر آتاہے۔