بشار الاسد کی فوج پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام
اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج اور دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی عراق وشام ‘داعش’ کے جنگجو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں اور دونوں جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔
عالمی ادارے کے محققین کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں ‘داعش’ نے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے جہاں نام نہاد سزائوں کی آڑ میں شہریوں کو سرعام قتل کیا جاتا اور انہیں کوڑے مارے جاتے ہیں۔ عالمی ادارے کی جانب سے جاری ایک رپور
ٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘داعش’ کے جنگجو ہر جمعہ کو لوگوں کو پکڑ کر لاتے ہیں اور انہیں سر بازار مجمع عام میں وحشیانہ انداز میں قتل کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2011ء کے بعد سے اب تک ‘داعش’ کے عناصر حلب،’الرقہ اور شام کے دوسرے شہروں کے ہزاروں معصوم شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔ نہتے شہریوں کا قتل عام ‘داعش’ نے معمول بنا رکھا ہے اور اپنا خوف بٹھانے کے لیے لوگوں کو سر عام نہایت بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ داعش کے ہاتھوں مرنے والے زیادہ تر مرد ہیں لیکن سر عام خواتین اور پندرہ سے 17 سال کے لڑکوں کو بھی گولیاں ماری جاتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے شام میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوںکے بارے میں جاری کردہ 45 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کی سرکاری فوج بھی ‘داعش’ کے جنگجوئوں کی طرح جنگی جرائم اور نہتے شہریوں کے قتل عام میًں ملوث ہے۔
رپورٹ کے مطابق بشار الاسد کی وفادار فوج کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ شام کے کئی شہروں میں روزانہ کی بنیاد پر سرکاری فوج بیرل بموں سے حملے کر رہی ہے۔
گذشتہ اپریل کے بعد سے اب تک شامی فوج نے عام شہریوں کے خلاف نہایت مہلک سمجھی جانے والی “کلور گیس” کا کم سے کم آٹھ مرتبہ بے دریغ استعمال کیا۔ کلور گیس اور بیرل بموں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ ان کے استعمال سے غیرمعمولی ہلاکتیں اور تباہی ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “کلور گیس” اور اس سے تیار ہونے والے ہتھیار کیمیائی اسلحے میں شامل ہیں۔یوں شامی فوج براہ راست کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے.