بارہ بنکی۔۔ تعلیم ہی سب سے بڑی دولت ہے اور اسے لوگوں میں تقسیم کرنا سب سے بڑا عطیہ اور ثواب کا کام ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار کتابی میلہ میں رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر پی ایل پنیا نے کیا۔ مسٹر پنیا نے’ نوجوان قیادت کی انوکھی مثال‘ کتاب کا اجراء کیا۔ جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر پرائمری اسکول کھولنے کے قانون میں تبدیلی کی جائے اور ہر گاؤں میں اسکول کھولے جائیں۔ اس تجویز پر مرکزی حکومت غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بغیر علم حاصل کرنا نا ممکن ہے۔ علم حاصل کرنا کتابوں اور قلم دوار سے حاصل کیا جاتا ہے۔ تعلیم اور علم سے ہی انسان ، ریاست اور ملک کی ترقی ممکن ہے۔ مسٹر پنیا نے مزید کہا کہ الیکٹرانک میڈیا، الیکٹرانک آلات کے بعد بھی پرنٹ میڈیا یا کتابوں کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے۔ لیپ پٹاپ سے ترقی کا دعویٰ تو کیا جا رہا ہے لیکن بجلی کے بغیر لیپ ٹاپ کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ لیپ ٹاپ کیلئے بجلی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتابیں ہمارے لئے علم کا دریا ہیں جس کے ذریعہ سے ہم صدیوں سے علم حاصل کرتے آرہے ہیں اور ایک دوسرے تک پہنچا رہے ہیں۔واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے ادارے نیشنل بک ٹرسٹ انڈیا کے تعاون سے ممتا ترقیات کمیٹی نے گورنمنٹ گرلس انٹر کالج میں چار روزہ کتابی میلہ کا انعقاد کیا ہے۔
میلہ میں زراعت سے لیکر ادبیات تک کی کتابیں موجود ہیں۔اس موقع پر مہمان خصوصی و معزز مہمانوں کو یادگاری نشان وشال اڑھاکر انہیں اعزاز سے نوازا گیا۔ اس موقع پر کمیٹی کے صدر بخشی سنگھ، سریش چندر اوستھی، دیپک سنگھ ریکوار، اما شنکر مشرا، میرا یادو کے علاوہ سرجو شرما ، سنتوش سنگھ، یدوناتھ سنگھ اور مراری سمیت کالج کی طلباء و طالبات کثیر تعداد میں موجود تھیں۔