امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہفتے میں ایک بار کسی قسم کی بھی مچھلی کھانا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔
مچھلی دنیا میں انسانوں کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے لیے نہایت اہم گردانی جاتی ہے۔ طب کی دنیا میں بھی انسانی صحت کے لیے مچھلی کی ضرورت و اہمیت ہمیشہ سے مسلم رہی ہے۔مچھلی میں موجود حیوانی پروٹین اور اس
کے تیل کی افادیت کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مچھلی کھانا دماغ کی صحت کے لیے مفید ہے۔اس سے قبل طبی ماہرین مچھلی کے تیل میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ، خشک میوہ جات اور خاص قسم کے تیل کو دماغی صحت کے ساتھ منسلک کرتے رہے ہیں۔نئے امریکی مطالعاتی جائزہ سے یہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہفتے میں ایک بار کسی قسم کی بھی مچھلی کھانا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔تحقیق کاروں کی ٹیم نے بتایا کہ ہلکی آنچ پر دھویں میں پکی ہوئی مچھلی یا گرل پر سینکی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا کھانے سے دماغ کے اس حصے کو فائدہ پہنچتا ہے جو یاداشت سے متعلق ہے۔ماہرین کے مطابق کسی شخص کیخون میں اینٹی آکسیڈنٹ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی سطح اس کی اچھی دماغی صحت کے ساتھ منسلک ہے۔ لیکن نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہر قسم کی مچھلی کھانا دماغی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کی غذا میں مچھلی شامل تھی ان کے دماغ کا یادداشت اور فہم و ادراک سے متعلق حصے میں موجود ‘گرے میٹر’ کا حجم زیادہ بڑا تھا۔ (گرے میٹر یا بھورا حصہ مرکزی اعصابی نظام کا ایک حصہ ہے جو دماغ کے ‘وائٹ میٹر’ سے الگ نظر آتا ہے۔ خلیاتی اجسام اور عصبی خلیوں پر مشتمل گرے میٹر معلومات حاصل کرنے اور اسے پروسس کرنے کا کام انجام دیتا ہے)علاوہ ازیں اس بارے میں بھی شواہد حاصل ہوئے کہ مچھلی کھانا دماغی ڈھانچے کی اہم تبدیلیوں کے لیے زیادہ اہم ہے بالخصوص بڑھاپے کی زندگی میں بہتر دماغی صحت کے لیے غذا میں مچھلی کی افادیت ببہت زیادہ ہے۔’یونیورسٹی آف پٹسبرگ’ کے ‘اسکول آف میڈیسن’ سے منسلک تحقیق کار جیمس بیکرز نے کہا ہے کہ مطالعے سے ظاہر ہوا کہ جن لوگوں کی غذا میں مچھلی شامل تھی ان کے دماغ کا یادداشت اور ذہانت سے متعلق حصے میں بھورا حصہ سائز کے اعتبار سے زیادہ بڑا تھا۔’امریکن جرنل پریونٹیو میڈیسن’ میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق تحقیق کاروں کوخون میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کی سطح اور دماغی تبدیلیوں کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا۔تاہم انھوں نے کہا کہ نتائج سے ہمیں جاننے میں مدد ملی کہ طرز زندگی کے دیگر عوامل، مثلاً ورزش وغیرہ کی طرح غذا بھی دماغی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ٹیم سے وابستہ تجزیہ کار ڈاکٹر سائرس راجی نے مطالعے کے لیے 260 افراد کی غذائی عادتوں پر مشتمل اعداد و شمار کا تجزیہ کیا اور انھیں دماغی جانچ کے لیے اسکین سے گزارا۔دس برس کے عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق کے لیے شرکا سے پوچھا گیا کہ وہ کتنی بار مچھلی کھاتے ہیں اور مچھلی کیسے تیار کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر بیکرز نے کہا کہ مطالعہ صرف بیکڈ اور سینکی ہوئی مچھلی کھانے کے فوائد سے متعلق ہے کیونکہ تلی ہوئی مچھلی میں تیز درجہ حرارت کی وجہ سے اومیگا تھری فیٹی ایسڈ تباہ ہوجاتے ہیں۔حتمی نتائج سے واضح ہوا کہ جو لوگ ہفتے میں ایک بار مچھلی کھانے کی عادت رکھتے تھے ان کے دماغ کا یادداشت والا حصہ 4 فیصد زیادہ بڑا تھا اور فہم و ادراک سے متعلق حصہ کا حجم 14 فیصد زیادہ تھا۔نتائج سے ظاہر ہوا کہ مچھلی کھانے والے ان لوگوں کی نسبت زیادہ تعلیم یافتہ تھے جو مچھلی کھانے کی عادت نہیں رکھتے تھے۔