عراقی فوج، شیعہ ملیشیا اور کرد فورس نے مل کر محاصرہ توڑ
عراقی افواج داعش کے زیر محاصرہ شمالی قصبے آمرلی میں داخل ہو گئی ہیں۔ اس قصبے کو داعش نے تقریبا دو ماہ پہلے سے محاصرے میں لے رکھا تھا۔
قصبے کے مئیر اور فوج کے ایک افسر نے بتایا کہ داعش سے منسلک عسکری ملیشیا کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ ” فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل قاسم عطا کے مطابق ” ہماری افواج محاصرہ توڑ کر آمرلی میں داخل ہو چکی ہے۔”
قریبی علاقے کے لیے ذمہ دار بنائے گئے سرکاری افسر طالب البیتی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ” ترکمانی شیعہ اکثریت کے شہر کا محاصرہ توڑ دیا گیا ہے۔
درایں اثناء جہادیوں کے خلاف لڑنے والے نہاد البیتی نے کہا اس کامیاب کارروائی میں عراقی فوج، شیعہ ملیشیا، اور کرد جنگجووں سمیت سبھی نے حصہ لیا ہے۔
واضح رہے داعش کی حالیہ مہینوں میں شروع ہونے والی پیش قدمی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عراقی فوج کو داعش کے خلاف کامیابی ملی ہے۔ داعش نے ماہ جون میں عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر قبضہ کیا تھا اور سرکاری سکیورٹی فورسز کو مار بھگایا گیا تھا۔
امیرلی ترکمانی شیعوں کی اکثریت کا علاقہ ہے جسے داعش نے محاصرے میں لے رکھا تھا۔ اس محاصرے کی زد میں 15000 افراد مشکلات سے دوچار تھے۔ محاصرے کی وجہ سے قصبے کے لوگوں کو پانی اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔
امریکی جنگی طیاروں نے اس محاصرے کے خاتمے کے لیے ہفتے کے روز حملے کیے تھے تا کہ داعش کی پوزیش کو کمزور کیا جا سکے۔ اس کے بعد جہازوں کے ذریعے زیر محاصرہ شہریوں کے لیے خوراک کے پیکٹ بھی پھینکے گئے۔