لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ بیٹے کے سسرال والوں اور حسن گنج کوتوالی کے ایک سپاہی سے پریشان ایک بزرگ نے گزشتہ رات اپنے گھر میں پھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔ اس معاملہ میں متوفی کے بیٹے کے خسر ، بیوی اور برادر نسبتی کے خلاف خود کشی کیلئے اکسانے کی رپورٹ درج کرائی گئی ہے، فی الحال پولیس کا کہنا ہے کہ سپاہی پر لگے الزام کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پی جی آئی علاقہ میں رہنے والے ایک فوجی کی بیوی نے بھی پھانسی لگاکر خود کشی کر لی۔ اطلاع کے مطابق حسن گنج کے نیو مدح گنج کا رہنے والا ۶۰ سالہ حیدر ٹرک کی کمانی بنانے کا کام کر
تا تھا۔ اس کے کنبہ میں بیوی آسما اور دو بیٹے امتیاز اور عمران ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے حیدر کے ایک بیٹے عمران نے محلہ کے ہی رہنے والے سلیم کی بیٹی نگار سے شادی کر لی تھی۔ عمران کی اس شادی سے حیدر ناخوش تھا اور اس نے اپنے بیٹے کو گھر سے نکال دیا تھا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ حیدر نے بیٹے عمران کو اپنی جائیداد سے بھی بے دخل کر دیا تھا۔ گھر سے نکالے جانے کے بعد عمران اپنی سسرال میں رہنے لگا تھا۔ عمران کے سسرال والے حیدر پر بیٹے کو اپنے ساتھ رکھنے کا دباؤ ڈال رہے تھے۔ حیدر کے کنبہ والوں نے بتایا کہ عمران کے سسرال والوں کا ساتھ حسن گنج کوتوالی میں تعینات ایک سپاہی بھی دے رہا تھا۔ وہ لوگ عمران کو گھر میں رکھنے کیلئے حیدر پر بار بار دباؤ ڈال رہے تھے۔ بیٹے کے سسرال والوں اور سپاہی کے دباؤ کے سبب حیدر ذہنی طور سے بہت پریشان ہو گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ کل رات اس نے کھانا کھایا اور پھر سونے کیلئے چلا گیا۔ دیر رات کسی وقت حیدر نے کمرے میں لگے پنکھے میں لنگی کے سہارے پھندا لگاکر خود کشی کر لی۔ صبح جب کنبہ کے لوگ سوکر اٹھے تو انہوں نے حیدر کی لاش لٹکتی ہوئی دیکھی۔ اس کی اطلاع فوراً ہی حسن گنج پولیس کو دی گئی۔ موقع پر پہنچی پولیس نے حیدر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا اور تفتیش شروع کی۔ اس معاملہ میں پولیس نے متوفی کے بیٹے عمران کے خسر سلیم ، بیوی اور برادر نسبتی کے خلاف خود کشی کیلئے اکسانے کی رپورٹ درج کر لی ہے۔ اس کے علاوہ سپاہی پر لگے الزام کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں تفتیش جاری ہے اگر الزام درست پائے گئے تو سپاہی کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب پی جی آئی کے گھوسیانا کے باشندے فوجی دھرم ویر اپنی بیوی ۲۹ سالہ سواتی کے ساتھ رہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کل شوہر بیوی کے درمیان کسی بات کے سلسلہ میں تنازعہ ہو گیا۔ تنازعہ کے بعد سواتی نے پھانسی لگا لی۔ کنبہ کے لوگ آناً فاناً میں سواتی کو علاج کیلئے کمانڈ اسپتال لیکر پہنچے۔ علاج کے دوران سواتی کی موت ہو گئی۔ اطلاع پرپہنچی کینٹ پولیس نے اس کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے۔