برمنگھم۔ ہندوستان پانچ میچوں کی سیریز میں برتری حاصل کرنے کے بعد کل یہاں انگلینڈ کے خلاف چوتھے ون ڈے میچ میں ایک بار پھر بااثر مظاہرہ کرتے ہوئے سیریز جیتنے کے ارادے کے ساتھ میدان پر اتریگا۔ کارڈف میں دوسرے ون ڈے میں ڈکورتھ لوئس طریقہ کار کے تحت 133 رنز اور پھر کارڈف میں تیسرے ون ڈے میں چھ وکٹ کی جیت کے ساتھ ہندوستان نے سیریز میں 2-0 کی برتری حاصل کر لی ہے۔اس سے قبل برسٹل میں پہلا ون ڈے بارش کی نذر ہوگیا تھا۔ایجبسٹن میں اب کل ٹیم انڈیا کی سیریز جیتنا چاہے گی۔ٹیم کا اعتماد بڑھا ہوا ہے کیونکہ اب تک دو میچوں میں انگلینڈ اسے سخت چیلنج دینے میں ناکام رہا ہے۔ ٹیسٹ سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی انگلینڈ کی ٹیم محدود اوورز کے میچوں میں بالکل بھی تال میں
نہیں دکھ رہی۔کپتان ایلسٹیر کک کی مسلسل تنقید ہو رہی ہے لیکن اب تک دونوں میچوں میں وہ ایلیکس ہیلس کے ساتھ مل کر ٹیم کو نصف سنچری سے آغاز دلا چکے ہیں۔ کک کی کپتانی کے ناقدین اور یہاں تک کہ ان کے سب سے قریبی حامی گریم سوان کا بھی خیال کا ہے ورلڈ کپ میں انہیں ٹیم کی کپتانی نہیں کرنی چاہئے۔کک کے کئی فیصلوں کی وجہ سے ٹیم کو نقصان اٹھانا پڑا ہے اور کئی موقعوں پر وہ متاثر کرنے میں ناکام رہے۔مثلا ناٹگھم میں جب دھونی نے انگلینڈ کی اننگز کے 20 اوورز کے اندر ہی سریش رینا اور امباتی رائیڈو کو گیند سونپی تو انہیں ان دونوں کے اوورز میں تیزی سے رن بنانے چاہئے تھے۔ اس وقت اسکور ایک وکٹ پر 80 رنز تھا اور کوئی بھی ٹیم ویسا ہی کرتی۔اس طرح کی جارحیت کا انگلینڈ ٹیم میں فقدان نظر آیا۔ یہی وجہ ہے کہ 50 اوورز کے کرکٹ میں وہ کوئی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیت سکے۔انہوں نے ون ڈے میں آخری بڑی جیت 2013 میں نیوزی لینڈ میں درج کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے 2014 کی ابتدا میں ویسٹ انڈیز کو ہرا دیا اور آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے خلاف ایک ایک میچ جیتا۔آسٹریلیا نے اسے دو بار شکست دی اور سری لنکا نے بھی اسے شکست دی۔ اس کے معنی یہ بھی ہیں کہ گزشتہ دو ون ڈے میں ملی جیت سے ہندوستان کو مزیدخوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔یہی ٹیم جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے خلاف جوجھتی نظر آئی تھی جہاں حالات اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ کے میزبان آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی طرح کے تھے۔ہندوستانی اوپنر ڈسپلن کیوی بولنگ کے سامنے اچھی شروعات نہیں کر پائے۔مڈل آرڈر بھی دباؤ نہیں جھیل سکا۔صرف وراٹ کوہلی اور دھونی نے نیوزی لینڈ میں رن بنائے تھے۔یہاں کوہلی خراب فارم میں ہے اور ہندوستان کو کامیابی دوسرے بلے بازوں نے دلائی ہے۔ روہت شرما کی انگلی میں چوٹ کی وجہ سے ہندوستان کی ورلڈ کپ کی تیاریوں کو دھکا لگا ہے۔آسٹریلیا میں سہ رخی سیریز سے پہلے ہندوستان کی غیر ملکی سر زمین پر یہ آخری ون ڈے کی سیریز ہے۔ایسے میں ہندوستان چاہتا ہوگا کہ روہت اور شکھر دھون پانچوں میچ کھیلے لیکن روہت جہاں زخمی ہیں، وہیں دھون خراب فارم سے نہیں نکل سکے ہیں۔ جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں آٹھ میچوں میں ان کا اسکور 12، 0، 32، 12، 28، 9، 11 اور 16 رہا۔وہ گزشتہ سال چمپئنز ٹرافی والی کارکردگی دہرانے میں ناکام رہے ہیں۔ہندوستان کیلئے یہ بڑا مسئلہ ہے۔اجنکیا رہانے سلامی بلے باز کے طور پر اترے ہیں لیکن روہت اور دھون دونوں کے کھیلنے پر وہ چوتھے نمبر پر اترتے آئے ہیں۔ ٹرینٹ برج میں ہندوستانی خیمے نے رہانے کو بلے بازی آرڈر میں اوپر بھیجا جس سے امباتی رائیڈو کو ایک اور موقع ملا۔انہوں نے مڈل سیکس کے خلاف پریکٹس میچ میں اچھی اننگز کھیلی تھی۔انہیں آخری الیون میں مزید موقع نہیں ملے لیکن ٹرینٹ برج میں موقع ملنے پر انہوں نے کیریئر کی بہترین ناٹ آئوٹ 64 رن کی اننگ کھیلی۔ اس درمیان مرلی وجے بھی روہت کے متبادل کے طور پر ٹیم میں آئے ہیں لہذا ٹیم انڈیا کو انتخاب کی کشمکش جھیلنی ہوگی۔