سدھارتھ نگر۔ مختلف پارٹیوں کے بڑے لیڈران کے انتخابی میدان میں آنے سے مشرقی اترپردیش کے سدھارتھ نگر ضلع کی ڈومریا گنج پارلیمانی نشست پر ابھی سے انتخابی مہم کا نظارہ دکھائی دینے لگا ہے۔ مسلم اکثریتی نشست پر اس مرتبہ پھر گزشتہ انتخابات میں قسمت آزمائی کرنے والے امیدواروں کے ہی اننتخابی میدان میں اترنے کی امید ہے۔ ابھی تک بی جے پی کو چھوڑ کر باقی تمام اہم سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم کا آغاز ہو چکا ہے لیکن سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے امیدواروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں انتخابی دفتر کھول دیئے ہیں اور انہیں اہم پارٹیوں کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ علاقہ میں کانگریس اور سما جوادی پارٹی کے لیڈران کے آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔ ڈومریا گنج نشست سے کانگریس کے ٹکٹ پر گزشتہ انتخابات میں کامیاب جگدمبیکا پال کو پارٹی نے پارلیمنٹ کی عوامی نمائندہ کمیٹی کا صدر منتخب کیا ہے۔ مسٹر پال اس کے علاوہ پارلیمانی پینل کے رکن بھی ہیں۔ مسٹر پال آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے ابھی سے محنت کر رہے ہیں اور وہ مرکزی دیہی ترقیات کے وزیر جے رام رمیش کے دورہ کے ذریعہ وزیر اعظم دیہی سڑک اسکیم کی ۲۶ سڑکوں کا سنگ بنیاد بھی کرا چکے ہیں ۔
مسٹر پال علاقہ میں ریلوے و دیگر مرکزی اسکیموں کو نافذ کرانے کیلئے کئی مرکزی وزراء کا علاقہ میں دورہ کرنے کا پروگرام بنانے کی کوسش میں ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے گزشتہ انتخاب میں قسمت آزمائی کرنے والے اسمبلی اسپیکر ماتا پرساد پانڈے کو دوبارہ میدان میں اتارا ہے۔ مسٹر پانڈے کو انتخاب میں کامیاب کرانے کیلئے ریاست کے محکمہ تعمیرات عامہ کے وزیر شیو پال سنگھ یادو نے ڈومریا گنج پارلیمانی سیٹ کو خاص درجہ دے رکھا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کے ذریعہ گزشتہ ہفتے سدھارتھ یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کے بہانے انہیں کامیاب بنانے کی اپیل کر چکے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے ضلع کی ترقی کیلئے بہت سے منصوبوں کا اعلان بھی کیا تھا۔ گزشتہ پارلیمانی انتخابات کے دوران سرخیوں میں رہی پیس پارٹی کے صدر ڈاکٹر ایوب ڈومریا گنج نشست سے امیدوار ہیں اور ان کی انتخابی مہم بھی شروع ہو گئی ہے۔ بی ایس پی نے گزشتہ انتخابات میں قسمت آزما چکے مقیم کو دوبارہ میدان میں اتارا ہے وہ اپنے طریقہ سے انتخابی مہم شروع بھی کر چکے ہیں۔ بی جے پی نے اپنے امیدوار کا ابھی تک اعلان نہیں کیا ہے اس لئے وہ انتخابی مہم میں بہت پیچھے نظر آرہی ہے۔