لکھنؤ ۔طویل عرصے کے بعد مرکزی حکومت کے وزارت توانائی نے پاور ایکٹ ۳۱۰۲ میں ترمیم کا منصوبہ بنایا ہے ۔وزارت نے پندرہ نومبر تک تمام ریاستوں سے ایکٹ کے ترمیم شدہ ڈرافٹ پر مشورے مانگے ہیں ۔
ترمیم کی اطلاع ملتے ہی ریاستی بجلی صارفین بورڈ نے خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ حالانکہ اس نے اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت نجی گھرانوں کو فائدہ پہونچانے کیلئے ضابطوں میں ترمیم کرسکتی ہے ۔ اس سلسلے میں صارفین بورڈ نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ایسا کیا تو اس کی مخالفت کی جائے گی۔ ریاستی صارفین بورڈ کے صدر اودھیش کمار ورما نے کہا کہ پاور ایکٹ ۳۰۰۲ کے ترمیم شدہ ڈرافٹ میں بہت سے ایسے مسئلے ہیں جن کو وزارت توانائی نے چھوڑ دیا ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی مرکزی حکومت کو ایک تجویز ارسال کی جائے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مجوزہ ترمیم میں صارفین کا پورا خیال رکھاجائے گا ۔ انہوںنے بتایا کہ ضابطہ خلاف ورزی پر دفعہ ۲۴۱ کے تحت ہونے والی کارروائی پر جرمانہ ابھی تک زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ روپیہ تھا لیکن اب یہ جرمانہ پچا س لاکھ روپئے تک ہوسکتا ہے کیونکہ یہی زیر غور ہے اسی طرح ایکٹ میں یہ بھی انتظام کیا جا رہا ہے کہ ریگولیٹری کمیشن میں کسی بھی رکن یا چیئر من کے عہدے کو ریاستی حکومت اگر پانچ ماہ کے اندر نہ پر کرے تو مرکزی حکومت خود دو ناموں کا پینل ریاستی حکومت کو بھیج دے گی جس میں سے ایک کو رکن بنانا لازمی ہوگا ۔ اسی طرح اب کمیشن کے اراکین اور چیئر مین کے انتخاب کیلئے سلیکشن کمیٹی کے چیئر مین کا انتخاب ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ مجوزہ ترمیم میں یہ بھی شامل ہے کہ ریگولیٹری کمیشن کو کسی بھی نوعیت کے معاملے کا فیصلہ ۰۲۱ دنوں کے اندر دینا ہوگا ۔انہوں نے بتایا کہ کسی بھی لائسنس یافتہ کے ذریعہ اگر سسٹم کنٹرول کیلئے بنائے گئے ضابطہ کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو اس پر اب پندرہ لاکھ کی جگہ ایک لاکھ کا جرمانہ ہوگا انہوں نے مجوزہ ترمیم شدہ ڈراٖفٹ کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بہت سے ایسے بھی پہلو ہیں جو ترمیم ایکٹ میں نہیں شامل کئے گئے ہیں اس سلسلے میں کمیشن جلد ہی مرکزی حکومت کو ایک تجویز ارسال کرے گی ۔