قبر مبارک کی جگہ کی تبدیلی کی تجویزایک اسٹڈی رپورٹ میں دی گئی تھی
برطانوی اخبارات کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کی متبادل مقام پر منتقلی سے متعلق متنازعہ خبروں کی اشاعت کے بعد معلوم ہوا ہے کہ یہ تجویز روضہ رسول صلی اللہ وسلم اور مسجد نبوی کے توسیعی پروجیکٹ کے حوالے سے ت
یارکردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں دی گئی تھی، جس کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ نے سعودی حکومت کے ایک مصدقہ ذریعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی حکومت نے “قبر رسول” صلی اللہ علیہ وسلم کو متبادل مقام پر منتقل کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیرغور ہے۔
قبررسول کی منتقلی کے حوالے سے میڈیا پرآنے والی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔ البتہ دو سال پیشتر جب روضہ رسول اور مسجد نبوی کی توسیع کے حوالے سے منصوبے کا آغاز ہوا تو توسیعی کمیٹی کے ماہرین نے یہ تجویز دی تھی اور ساتھ ہی علماء سے اس پر رائے بھی طلب کی تھی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ مسجد نبوی کی شمال کی سمت سے توسیع اور دوسری منزل کی تعمیر سے روضہ رسول متاثر ہوسکتا ہے۔ علماء نے قبر رسول کی منتقلی کی اجازت دی تھی مگرساتھ ہی یہ واضح کردیا تھا کہ قبر مبارک کوکھولا نہیں جائے گا۔
خیال رہے کہ حال ہی میں برطانوی اخبارات ‘انڈی پنڈنٹ’ اور ‘ڈیلی میل’ نے ایک جھوٹی اور من گھڑت خبر شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی حکومت مسجد نبوی کی توسیع کے لیے قبر رسول کواپنی موجودہ جگہ سے ہٹانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
برطانوی روزنامے ‘ڈیلی میل’ میں شائع ہونے والی خبر کا عکس۔