لکھنؤ۔(نامہ نگار)۔ مرکزی حکومت کے ۱۰۰ دن مکمل ہونے اور انتخابی نعروں اور وعدوں کے خلاف احتجاجی مارچ نکال رہے کانگریسی رہنماؤں کو پولیس نے گرفتارکر لیا۔ ضمنی انتخابات کے سبب مظاہرہ کی اجازت نہ ملنے کے باوجود نکالے گئے مارچ میں شامل رہنماؤں کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور پولیس لائن لے جایا گیا جہاں سے بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ پارٹی نے ریاست میں سبھی ضلع صدر دفاتر پر احتجاجی مارچ نکال کر احتجاج کیا۔
مرکزی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہرہ کیلئے صبح سے ہی کانگریس صدر دفتر میں کانگریسی رہنما جمع ہونے لگے۔ دوپہر میں ڈاکٹر نرمل کھتری کی قیادت میں صدر دفتر سے نکلے مارچ کو پولیس نے سنی وقف بورڈ دفتر کے نزدیک روک لیا۔ جی پی او جانے پر بضد کانگریسی رہنماؤں کی پولیس سے نوک جھونک بھی ہوئی۔
مظاہرہ میں شامل بڑی تعداد میں خواتین مرکزی حکومت مخالف نعرے بازی کر رہی تھیں۔ جی پی او جانے پر بضد کانگریسیوں کو پولیس گرفتار کر کے پولیس لائن لے گئی۔ پولیس لائن میں پارٹی کارکنوں کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نرمل کھتری نے کہا کہ انتخابی وعدوں کو پورا کرنے میں مرکزی حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور خیر سگالی کا ماحول بنانے پر بھی حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے۔
گرفتاری کے دوران خصوصی طور سے پرمود تیواری، ڈاکٹر ریتا بہوگناجوشی، اکھلیش پرتاپ سنگھ، گورو چودھری، رام کرشن دیویدی، شیام کشور شکلا، سمیر ولی خاں، عرشی رضا، ارشد اعظمی سمیت سیکڑوں کانگریسی کارکنوں نے گرفتاری دے کر مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
پارٹی کے ریاستی ترجمان اشوک سنگھ نے بتایا کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں بھی ضمنی انتخابات کے سبب انتظامیہ نے مظاہرہ کی اجازت نہیں دی اس کے باوجود کارکنوں نے مرکزی حکومت کی وعدہ خلافی پر مارچ نکال کر مظاہرہ کیا۔