جرمن وزیر کے بقول جب تک یورپی ملک برآمدات کے لیے نئی منڈیاں تلاش نہیں کرلیتے اس وقت تک یورپی باشندوں کو “روزانہ دن میں پانچ وقت” پھل کھانے چاہئیں۔
جرمنی کی وزیرِ زراعت نے یورپی باشندوں پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں کھائیں کیوں کہ اس وقت یورپی منڈیوں میں تازہ پھل اور سبزیاں وافر مقدار میں دستیاب ہیں۔جرمن وزیر کے بقول روس نے یورپ سے پھل اور سبزیوں کی درآمد بند کردی ہے لہذا ان کی مقامی کھپت میں اضافے کیلیے تمام یورپی باشندوں کو زیادہ سے زیادہ پھل اور سبزیاں کھانی چاہئیں۔یوکرین میں جاری سیاسی بحران میں مداخلت پر امریکہ اور یورپی ملکوں نے روسی شخصیات اور اداروں پر گزشتہ چند ماہ کے
دوران کئی اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں۔
ان پابندیوں پر برہم ہو کر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن امریکہ اور یورپی ملکوں سے درآمدات پر پابندی عائد کرچکے ہیں جس کے باعث یورپ سے گوشت، مچھلی، ڈیری مصنوعات، سبزیوں اور پھلوں کی روس کو برآمد بھی معطل ہوگئی ہے۔روس کی جانب سے یورپی اشیا کی برآمد پر پابندی کے باعث بیشتر یورپی ملکوں میں اس وقت پھلوں اور سبزیوں کی بہتات ہے جنہیں کھپانے اور نئی درآمدی منڈیاں تلاش کرنے کے لیے یورپی حکام کوششیں کر رہے ہیں۔
منگل کو ایک جرمن ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیرِ زراعت کرسچن شمٹ نے کہا کہ یورپی باشندوں کو خوش ہونا چاہیے کہ اس وقت انہیں وافر مقدار میں پھل دستیاب ہیں اور “انہیں اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سے پورا پورا انصاف کرنا چاہیے۔”جرمن وزیرِ زراعت منگل کو فرانس اور پولینڈ کے وزرائے زراعت کے ساتھ بھی ملاقات کرنے والے ہیں جس میں رواں ہفتے ہونے والے یورپی یونین کے اجلاس کے ایجنڈے پر گفتگو کی جائے گی۔جمعے کو ہونیو الے اس اجلاس کا مقصد روس کی جانب سے یورپ سے درآمدات پر پابندی کے فیصلے اور اس کے اثرات کا جائزہ لینا ہے۔اپنے انٹرویو میں جرمن وزیر کا مزید کہنا تھا کہ وہ جرمنی کی مخصوص پیداوار، خصوصاً سیبوں کے لیے نئی منڈیوں کی تلاش میں ہیں اور اس غرض سے جنوبی امریکی ممالک اور چین کی طرف دیکھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ روس ہی دنیا میں واحد ملک نہیں جسے جرمن سیبوں کی رورت ہو بلکہ کئی اور ملک بھی ان کی خریداری میں دلچسپی لے سکتے ہیں۔جرمن وزیر کا مزید کہنا تھا کہ جب تک یورپی ملک برآمدات کے لیے نئی منڈیاں تلاش نہیں کرلیتے اس وقت تک یورپی باشندوں کو “روزانہ صبح اور دن میں پانچ وقت” پھل کھانے چاہئیں۔