نئی دہلی(بھاشا)کوئم بٹورکی بہترین اورلکی ساڑی دودہائی قبل تک وینکٹ گری کرک اورہلکی ساڑیوں سے بالکل الگ نظرآتی تھی جن میں اکثرزری اورکشیدہ کاری ولاکنارہ بناہوتاتھا۔لیکن بہار ،آندھیراپردیش، گجرات اوردیگرمقامات کے روایتی دستاروں کے ساتھ کام کرنے والے کپڑااورملبوسات ڈیزائنر پردیپ پلئی نے کہا کہ اب ایسانہیں ہوتا۔پلئی نے کہا کہ تقریبا پندرہ بیس سال سے پہلے وینکٹ گری ساڑی اورکوئم بٹورساڑی کے درمیان واضح فرق ہواکرتاتھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اب یہ خصوصیات معدوم ہوتی جارہی ہیں۔ اوراب دونوںمیں فرق کرنا مشکل ہوگیا ہے میراخیال ہے کہ ساڑی کا مستقبل یہی ہے۔ ن
فٹ کے طالب علم رہے پلئی ہینڈلوم کاری گروں کے ساتھ کام کرتے ہیں تاکہ روایتی ساڑیوں کی بناوٹ اورپرنٹ کو جدیدڈیزائن فراہم کیا جائے پلئی نے کہاکہ میں نے حال ہی میںگجرات کے سوراشٹریہ علاقہ میں کاریگروں کے ساتھ کام کرناشروع کیا ہے جو ٹانگالیا میں مہارت رکھتے ہیںاورلگتاہے کہ اس میں منکے ہیں جب کہ دھاگا ہوتا ہے میں نے ٹانگالیا کے ذریعہ ٹسرساڑی بنائی ہے۔ میر ا خیال ہے کہ پہلی بار ایسا کسی نے کہا ہے ۔ڈیزائنر نے کہا کہ انھیں پورابھروسہ ہے کہ روایتی کاری گرجوٹانگالیاشال اورچادریں بناتے تھے وہ اب اس تکنیک سے ساڑی بھی بنائیں گے۔ پلئی کو دہلی دست کاربورڈ کے ذریعہ منعقد تین روز کی فروخت نمائش بھارتی کی ساڑیاں میں مدعوکیا گیاہے جو یہاں چارستمبر سے شروع ہونے والی ہے بورڈ کی صدر پورنیما رائے نے کہا کہ اس سال پورے ہندوستان سے مختلف قسم کی بناوٹ،کشیدہ کاری ، پرنٹ والی ساڑیوں کی نمائش ہوگی۔ رائے کے مطابق وقت کے ساتھ صارفین کی پسند بدلی ہے اورروایتی ڈیزائن کے طریقوں میں بدلا ئوآیا ہے۔