برمنگھم۔ہندوستان کی یہاں تیسرے ون ڈے میچ میں انگلینڈ پر کل یہاں نو وکٹ کی جیت سے مہندر سنگھ دھونی ون ڈے میں بھی ملک کے سب سے کامیاب کپتان بن گئے۔ہندوستان نے اس کے ساتھ ہی انگلینڈ پر جیت کی نصف سنچری بھی مکمل کی۔دھونی کی یہ کپتان کے طور پر 91 ویں جیت ہے اور اس طرح سے انہوں نے محمداظہرالدین کے 90 جیت کے ریکارڈ کو توڑا۔ہندوستان نے دھونی کی کپتانی میں اب 162 میچوں میں سے 91 میں جیت درج کی جبکہ 57 میچ میں اسے شکست ملی۔چار میچ ٹائی رہے اور دس میچوں کا نتیجہ نہیں نکلا۔دھونی ٹیسٹ اور ٹی 20 میں بھی ہندوستان کے سب
سے کامیاب کپتان ہیں۔ان کی قیادت میںہندوستان نے 27 ٹیسٹ اور اتنے ہی ٹی 20 میچوں میں جیت درج کی ہے۔ون ڈے میںہندوستان کے سب سے کامیاب کپتانوں میں دھونی کے بعد اظہر90، سوربھ گانگولی 76، راہل دراوڑ 42 اور کپل دیو 39 کا نمبر آتا ہے۔دھونی حالانکہ ابھی عالمی ریکارڈ سے کافی پیچھے ہیں۔رکی پونٹنگ کی قیادت میں آسٹریلیا نے 165 ون ڈے میں جیت درج کی جو ریکارڈ ہے۔ان کے بعد دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کے ہی ایلن بارڈر 107 جیت کا نمبر آتا ہے۔ہندوستان نے اس کے ساتھ ہی انگلینڈ پر ون ڈے میں 50 ویں جیت درج کی۔ہندوستانی ٹیم نے اگرچہ سب سے زیادہ 78 بار سری لنکا کو شکست دے دی ہے۔انگلینڈ کے علاوہ وہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کو بھی 50۔50 میچوں میں شکست دے چکا ہے۔ان کے بعد نیوزی لینڈ کا نمبر آتا ہے جس کوہندوستان نے 46 میچوں میں شکست دی ہے۔جہاں تک انگلینڈ کی بات ہے تو اس نے آسٹریلیا کے ہاتھوں سب سے زیادہ 73 بار شکست جھیلی ہے۔اس لحاظ سیہندوستان دوسرے نمبر پر ہے۔ہندوستان کی یہ وکٹوں کے لحاظ سے انگلینڈ پر دوسری بڑی جیت ہے۔اس نے اس سے پہلے 1986 میں اوول میں انگلینڈ کو نو وکٹ سے ہرا دیا تھا۔
دھونی نے کہا کہ اچھی چیز ہے کہ ہم پہلے ون ڈے کے بعد سے بہتری کرتے رہے۔یقینا یہ بڑی مثبت چیز ہے۔ٹیم کا ٹاس جیتنا اچھا تھا۔تیز گیند بازوں نے شروع میں اچھی گیند بازی کی اور ہمیں شروع میں جھٹکے دلائے جس کی وجہ ہم مڈل آرڈر میں ان اوپر دباؤ بنانے میں کامیاب رہے۔انہوں نے کہااوورال ہم بہت خوش ہیں۔اجنکیارہانے نے بھی سنچری لگائی اور ہمارے لئے سلامی ساجھیداری اچھی رہی۔ اس لئے یہ مکمل طور پر ہمارا میچ تھا۔دھونی نے کہا کہ اس میچ میں، ہاں سلامی بلے بازوں نے اچھی بلے بازی کی۔لیکن ہمیں سبھی میچ میں ایسا کرنا جاری رکھیں گے۔ہمیں زیادہ تر میچوں میں ایسا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاتبھی آپ کہہ سکتے ہو کہ مسئلہ سلجھ گیا ہے۔انہیں یہ مشکل لگے گا۔لیکن ساتھ ہی اگر وہ ہمیں اچھی شراکت دلوا سکتے ہیں، ہمیشہ رنز کے معاملے میں نہیں، اگر وہ آٹھ دس اوور بھی کھیلتے ہیں اور فی اوور چار سے پانچ رن بناتے ہوئے وکٹ نہیں گواتے ہیں تو ہم اسے اچھی شروعات ہی سمجھیں گے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارے پاس بلے باز ہیں جو پہلے 10 اوور میں گنوائی گئی گیندوں کی تلافی کر سکتے ہیں۔ وہیں دوسری جانب مسلسل تین ون ڈے میں ملی ہار سے بھلے ہی انگلینڈ کے کپتان ایلسٹر کک کافی دباؤ میں ہوں لیکن انہوں نے صاف کیا کہ وہ ہندوستان کے خلاف ایک روزہ سیریز کے گنوانے کے بعد بھی ون ڈے کپتانی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔انگلینڈ کی ٹیم کل یہاں چوتھا ون ڈے نو وکٹ سے گنوانے کے بعد پانچ میچوں کی سیریز میں 0۔3 سے پچھڑ رہی ہے۔کک سے جب ون ڈے کپتانی چھوڑنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہااس وقت، نہیں۔ انہوں نے کہا اگر مجھے رہنے دیا گیا تو میں ورلڈ کپ میں اسی ٹیم کا کپتان رہوں گا۔انتخاب کے معاملے میں میری کوئی دخل اندازی نہیں ہے لیکن میں نے اس مقصد کے ساتھ ساڑھے تین سال تک کپتانی کی ہے کہ ہم آسٹریلیا میں ورلڈ کپ جیتنے کی کوشش کریں گے۔ کک نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ یہ اس وقت تھوڑا دور کی بات لگتی ہے، جب ہم کرکٹ کے میچ گنوا رہے ہیں لیکن ہمارے پاس سچ مچ بہت اچھے کھلاڑی ہیں۔اگر ہم کچھ اتنا بہتر نہیں کرپارہے ہیں جس رفتار سے ہمیں بہتر کرنا چاہئے تو ہمارے پاس موقع ہو گا اور ہمیں اسی پر یقین کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہانو وکٹ سے ہارنا مایوس کن کارکردگی تھی۔ہم بہت تیزی سے میچ میں پچھڑ گئے اور واپسی نہیں کر سکے۔ کک نے کہا کہ جب آپ سیریز میں پچھڑ رہے ہو اور واپسی کرنے کی کوشش کرتے ہو، خاص طور ون ڈے میں، تو ایسا تیز ہوتا ہے۔یہ بطور کپتان سب سے مشکل چیز ہے۔آپ جانتے ہو کہ آپ کو کریز پر جا کر کھیلنا ہے لیکن جب آپ مسلسل وکٹ گواتے رہتے ہو تو یہ بہت مشکل ہو جاتا ہے۔انگلش کپتان نے اس بات سے انکار کیا کہ ٹیم کو منتخب یا غلط حکمت عملی ان کی شکست کا صحیح وجہ ہے۔بلکہ انہوں نے اس کی وجہ آپ کے کھلاڑیوں کا مظاہرہ نہیں کر پانا بتایا۔ کک نے کہا کہ ہم اپنے بہترین آخری الیون نہیں جانتے ہیں کیونکہ نتائج دکھا رہا ہے کہ ہم کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔اس لئے اس وقت ایسا ہوتا ہے تو آپ کو ہمیشہ شک کرنا شروع کر دیتے ہو اور ہم ابھی اسی حالت میں ہیں۔ہمارے پاس کوشش کرنے اور چیزیں درست کرنے کیلئے ون ڈے کرکٹ میں چھ ماہ ہیں۔ انہوں نے کہامجھے نہیں لگتا کہ حکمت عملی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔مجھے صرف لگتا ہے کہ ہمیں بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔