منگل کو عالمی امدادی ادارے ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایبولا کو پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر عسکری مداخلت کی ضرورت ہے
عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ مغربی افریقی میں ایبولا وائرس کے پھیلاؤ سے 1900 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی سربراہ مارگریٹ چان نے کہا کہ گنی، سرائیلیون اور لائبیریا میں ایبولا کے 3500 تصدیق شدہ یا ممکنہ کیسز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ان ممالک میں ایبولا کا پھیلاؤ کنٹرول می ادارۂ صحت جمعرات کو اجلاس میں ایبولا کے حتمی علاج کے طریقۂ کار کا جائزہ لیں گے اور اس کے لیے دوا کے ٹیسٹ اور پیداوار میں تیزی لانے پر بحث کریں گے۔
جنیوا میں ہونے والے اس اجلاس میں بیماریوں کو کنٹرول کرنے والے ماہرین، میڈیکل کے محقیقین، متاثرہ ممالک کے حکام اور دیگر طبی ماہرین شرکت کریں گے۔
عالمی ادارۂ صحت نے ماضی میں خبردار کیا تھا کہ ایبولا کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے سے پہلے اس سے 20000 افراد متاثر ہونگے۔
مارگریٹ چان نے ایبولا کے پھیلاؤ کو’سب سے زیادہ، شدید اور پیچیدہ‘ قرار دیا جیسے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
“1976سے 1995 تک بیماریوں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے والے تجربہ کار ماہرین نے اس پیمانے پر بیماری کے پھیلاؤ کو نہیں دیکھا تھا۔”
عالمی ادارۂ صحت کی سربراہ
انھوں نے کہا کہ ’1976 سے 1995 تک بیماریوں کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے والے تجربہ کار ماہرین نے اس پیمانے پر بیماری کے پھیلاؤ کو نہیں دیکھا تھا۔‘
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ ایبولا کی وجہ سے’ 40 فیصد اموات تین ستمبر تک گذشتہ تین ہفتوں میں ہوئیں ہیں۔‘
بدھ کو نائجیریا نے پورٹ ہارکورٹ کے شہر میں ایبولا کے دو مزید کیسز کی تصدیق کی۔ اس سے پہلے وہاں لاگوس شہر سے باہر صرف ایک کیس تھا۔ لاگوس میں ایبولا کی وجہ سے پانچ افراد ہلاک چکے ہیں۔
عالمی ادارۂ صحت نے خبراد کیا تھا کہ ’پورٹ ہارکورٹ میں ایبولا وئرس کے پھیلاؤ کا خطرہ لاگوس سے زیادہ ہے۔‘
منگل کو عالمی امدادی ادارے ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایبولا کو پھیلاؤ کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر عسکری مداخلت کی ضرورت ہے۔
ایم ایس ایف نے ایبولا سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات کو’ صریحاً ناکافی‘ قرار دیتے ہوئے کہ دنیا کو ’ایبولا کے پھیلاؤ کے خلاف جنگ میں ناکامی کا سامنا ہے۔‘