یو این این ریسرچ ڈیسک
محقیقین کا کہنا ہے کہ ،زیادہ تر لوگوں کو اپنے چہرے سے 20 سے 40 سینٹی میٹر کے فاصلے پرحد مقررکرنے کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ،اس سے کم درمیانی فاصلہ انھیں پریشانی میں مبتلا ہیں۔۔ یوں تو ہرشخص کومجمع میں یا پھربہت نزدیک سے بات چیت کرنے والوں سے ایک حد تک فاصلہ قائم رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے لیکن پہلی بار ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا ہیکہ، درحقیقت ہمیں لوگوں سیکس حد تک جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ،بے چینی اور فکرمندی میں مبتلا لوگوں کوکچھ زیادہ فاصلے کی ضرورت پڑتی ہے۔ برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ،گھبرانا ایک عام انسانی احساس ہے لیکن کچھ لوگوں پریہ احساس مستقل طورپرحاوی ہو جاتا ہے ایسا نروس شخص اپنی ذات کیحوالیسیزیادہ محتاط رویہ رکھتا ہیاورخطرے کو زیادہ نزدیک محسوس کرتے ہوئے سخت دفاعی ردعمل کا اظہار کرتا ہے یہی وجہ ہیکہ انھیں روزمرہ کے معمولات میں اپنے اردگرد کے لوگوں سے زیادہ فاصلہ بنائیرکھنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق رکھنے والے محقیقین کا کہنا ہے کہ ،زیادہ تر لوگوں کو اپنے چہرے سے 20 سے 40 سینٹی میٹر یعنی آٹھ سے 16 انچ کے فاصلے پرحد مقررکرنے کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ،اس سے کم درمیانی فاصلہ انھیں پریشانی میں مبتلا کر دیتا ہے۔’نیوروسائنس جرنل ‘میں شا ئع ہونے والی تحقیق کے مطابق، ذاتی فاصلہ اورگھبراہٹ کیدرمیان ایک گہرا تعلق پایا جاتا ہے جسے پہلی بار دو لوگوں کے بیچ کے جسمانی فاصلے کو ناپنے اور پرسنل اسپیس کی ظاہری حد مقرر کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔یونیورسٹی کالج لندن سے منسلک ماہر نفسیات ڈاکٹر کیاراسامبو اور ڈاکٹرجیانڈومینیکو نے تجربہ کے لیے 20 سے 37 برس کے15 افراد کا انتخاب کیا۔
شرکاء کو اپنے دونوں ہاتھ چہرے سے چار، 20، 40 اور 60 سینٹی میٹرکے فاصلے پر رکھنیکے لیے کہا گیا اورہاتھ میں موجود مخصوص اعصابی نظام جسے پلکیں جھپکانے کی اضطراری کیفیت کامحرک سمجھا جاتا ہے کوبجلی کامعمولی جھٹکا دے کرہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی۔ محقیقین نے اس دوران ہرشرکاء کیچہرے سیمختلف فاصلوں پرممکنہ خطرہ محسوس کرنے پرپلکیں جھپکانے کے اضطراری عمل کو ریکارڈ کیا بعد میں اضطراری کیفیت کے نتیجے میں حاصل ہونے والیاعدادوشمار کا موازنہ شرکاء کے گھبراہٹ کی سطح جانچنے کیایک دوسرے ٹیسٹ کے نتیجے کے ساتھ کیا گیا۔
تحقیق کینتیجے سے ثابت ہوا کہ ، گھبراہٹ کے ٹیسٹ میں زیادہ اسکور بنانے والوں نیکم اسکورحاصل کرنے والوں کے مقابلے میں خطرے کوزیادہ نزدیک سیمحسوس کیا اور چہرے سے 20 سینٹی میٹر(8انچ )کے فاصلہ سیمتحرک کرنے پرشدید دفاعی ردعمل کا اظہار کیا۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ، قریب سیمتحرک کرنے پرشدیدردعمل ظاہرکرنے والوں کا شمار ان لوگوں میں کیا جا سکتا ہے جنھیں زیادہ ڈیفینسیو پری پرسنل اسپیس (( DPPSکی ضرورت ہوتی ہے۔
تحقیق کی نگرانی کرنے والیسائنسدان دیکھنا چاہتے تھیکہ ،انسانی دماغ دفاعی ردعمل کیطور پر ظاہر ہونے والی اضطراری طاقت کوکنٹرول کرسکتا ہیحالاںکہ ،ان کا آغاز دماغ نہیں کرسکتا ہے۔کوظاہر کرنے کیحوالے ایک ٹیسٹ کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔محقیقین نے امید ظاہر کی ہے کہ تحقیق کا نتیجہ دفاعی برتاؤ اورگھبراہٹ کے بیچ کیتعلق