لکھنؤ(بیورو)آب وہوا کی تبدیلی کا معاملہ عام آدمی سے وابستہ ہے۔ آب وہوا کی تبدیلی سے ہر ملک پر اثر پڑ رہا ہے۔ آب وہوا کی تبدیلی سمیت ترقیات کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے اکیڈمک ادارے اور حکومتیں ترقیات اور آب وہوا کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی پالیسی بنائیں۔
ان خیالات کا اظہار ریاست کے گورنر رام نائک نے لکھنؤ یونیورسٹی میںمنعقد مذاکرہ میں کیا۔ رام نائک نے منگل کو لکھنؤ یونیورسٹی کے مالویہ ہال میںجیالوجی شعبہ کی جانب سے منعقددوروزہ مذاکرہ ’کلائمیٹ چینج اینڈ انوائرمنٹل سسٹے نیبلٹی ریکارڈ فرام پولس ٹو ٹاپک‘ کا افتتاح کیا۔ مذاکرہ میں ڈاکٹر ہرونش سنگھ، ڈائرکٹر جنرل جیالوجیکل سروے آف انڈیا، ڈاکٹر ایس بی نمسے وائس چانسلر لکھنؤ یونیورسٹی سمیت متعدد سینئر سائنسداں ، ماہرین، اساتذہ اور طلباء و طالبات موجود تھے۔ گورنر نے افتتاحی اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے
ہوئے کہا کہ ۲۱ویں صدی آب وہوا تبدیلی جیسے اہم ماحولیاتی چیلنج کا سامنا کرنا رہی ہے۔ ایسے میں مذاکرہ کا موضوع بہت مناسب ہے۔ مسٹر نائک نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کا ذکر ہماری مذہبی کتابوں میں بھی کیا گیا ہے۔ قدرتی وسائل کا استعمال ضرورت کے مطابق ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی کیلئے توازن برقرار رکھنا ایک چیلنج ہے۔ گورنر نے کہا کہ لکھنؤ یونیورسٹی میں وہ پہلی بار آئے ہیں۔ تعلیم کے معیار میں اصلاح کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر ہرونش ڈائرکٹرجنرل آف جیا لوجیکل سروے آف انڈیا نے کہا کہ ہمارے سائنسدانوں کو اس سمت میں طے کرنا ہوگا کہ اس معاملہ پر کیا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر برف کا تیزی سے پگھلنا تشویش کاباعث ہے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر ایس بی نمسے نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرہ کے نتائج مفید ہوںگے۔ اس موقع پر گورنر نے ایک میگزین کا اجراء بھی کیا۔