سانولی رنگت کی خواتین اور لڑکیوں کی سب سے بڑی خواہش گوری رنگت ہو تی ہے ۔یہ خواہش شدت اختیار کر جائے تو منفی سوچ کو جنم دیتی ہے جو احساس محرومی کا شکار کر دیتی ہے ۔’’لوگ مجھے نظر انداز کرتے ہیں ،میری مذاق اڑاتے ہیں کاش کسی طرح میرا رنگ گورا ہو جائے ‘‘ ۔ اس قسم کے خیالات ان کے ذہن میںگردش کرتے رہتے ہیں اور یہ خیالات جب دل و دماغ پر حاوی ہو جائیں تووہ میل جول اور تقریبات میں آپ کی شرکت کا امکان گھٹا دیتا ہے ۔یہ محض احساس کم تری ہے ۔شخصیت میں موجود خود اعتمادی ہی در حقیقت مقبو لیت کا راز ہے ۔اگر سانولی یا گہری رنگت کو نا پسند کیا جاتاہے تو ناک شوز کی ملکہ’’ اوپراو نفری‘‘ کو اس درجہ مقبولیت رنگ کی۹ بنیاد پر نہیں بلکہ اپنی صلاحیت اور قابلیت کی بنیاد پر حاصل کی ہے ۔شخصیت کو ہر دل عزیز بنانے والے اوصاف میں سے ایک خوش ا خلاقی اور خود اعتمادی ایسے اوصاف ہیں کہ دشمن بھی دوست بننے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور یہی اوصاف شخصیت کو ہر دل عزیز بھی بناتے ہیں ۔ آپ نے دیک
ھا ہو گا کہ سرخ و سفید رنگت کی حسین و جمیل لڑکی اگر میٹھی گفتگو کے فن سے نا آشنا ہو تو احباب اس سے ملنے سے کترانے لگتے ہیں۔اسی طرح تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دوسرے آپ کے متعلق وہی سوچتے ہیں اور وہی رائے قائم کرتے ہیں جو آپ خود اپنے متعلق سو چتے ہیں کیونکہ انسان کے خیالات ذہن سے نکلنے والی لہروں کے زیادہ اپنی سوچ اپنے خیالات اور اپنی گفتگو پر توجہ دینی چاہئے ۔اپنے متعلق خود منفی رائے قائم کرکے اپنی عزت نفس کوٹھیس نہ پہنچائیں ،منفی خیالات ذہن سے نکال دیں ۔اس لئے اپنی گفتگو میں بھی منفی باتوں سے گریز کریں ۔یعنی آپ اس منفی سوچ کو مثبت سو چ میں تبدیل کر دیں ۔ اپنی شخصیت کے نکھار کی بھر پور کوشش کرین ۔عموماًاحساس کمتری کا شکار افراداپنی ذات پر توجہ دینابند کردیتے ہیں ۔ یہ قطعی مضر سوچ ہے اپنی شخصیت کے نکھار کی ہر ممکن کوشش کیجئے ۔